تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
کی جس سے کوئی دوسرا شخص واقف نہیں ، اللہ کی قدرتی نشانیاں اس یقین کامل کے ساتھ مشاہدہ فرمائی کہ آپ کی چشم مبارک نہ جھپکی اور نہ ادھر ادھر بھٹکی ۔ ارشاد باری ہیکہ اے لوگو! تم سفر معراج کی صداقت پر اپنے پیغمبر سے جھگڑتے ہو ،یاد رکھو !تمہارا پیغمبر تم تک صرف وہی باتیں پہونچاتا ہے جن کی ہم ان کو وحی فرماتے ہیں ، وہ اپنے نطق خواہش سے اپنے منہ سے کوئی بات نہیں نکالتے ، ’’ وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی ۔اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیُ یُّوْحٰی ‘‘ دل سے باتیں گھڑنا کافروں کی سرشت ہے ، ہمارا پیغمبر وہم وگمان پر نہیں چلتا ۔ اس کے بعد سورۂ قمر شروع ہوتی ہے حضور پُر نور ﷺکے معجزۂ شق القمر کو بیان کیا گیا ہے ، اور اس واقعہ کو کفار کی شکست کی نشانی قرار دیا گیا ہے ، وہ نبی کو جادو گر خیال کرتے ہیں یقینا وہ اپنی روش کو بدلنے والے نہیں ،عنقریب وہ شکست کھا کر پیٹھ پھیر کر بھاگ جائینگے۔ اس کے بعد سورۂ رحمن شروع ہوتی ہے جسمیں اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں کا بیان ہے ، اللہ کی نعمتوںکا ادراک و احساس اور استحضار کروا کر بار بار فرمایا گیا ’’ فَبِاَیِّ آلٓائِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ‘‘نعمت قرآن ، نعمت علم ، تخلیق آدم اور قوت گویائی کائناتی اور انسان کی نفسی اور آفاتی نعمتوں کا ذکر کر کے منعم یعنی نعمت دینے والے کی پہچان کرائی گئی ، انسان کا فانی ہونا اور روز قیامت جزاء وسزا کا ذکر کر کے اللہ کے باقی ہو نے کو فرمایا گیا ، ’’ وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُوْ الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ‘‘ ۔ اسکے بعد سورۂ واقعہ میں قیامت برپا ہونے میں کوئی شک نہیں اس روز نیک لوگوں کے اعمال نامے ان کے سیدھے ہاتھ میں ہونگے اور گنہگاروں کے اعمال نامے ان کے بائیں ہاتھ میں ہونگے ، بد اعمالوں کی غذا جہنم کا زہریلا درخت اور کھولتا ہوا گرم پانی ہوگا ، جھٹلانے والے یا د رکھیں کہ قرآن اللہ کی بڑی نعمت ہے اور اس کا مقام بلند وبالا ہے اور وہ لو ح محفوظ میں درج ہے ’’ اِنَّہٗ لَقُرْآنٌ لَکَرِیْمٌ فِیْ کِتَابٍ مَّکْنُوْنْ۔لَا یَمَسُّہٗ اِلَّا الْمُطَھَّرُوْنَ ۔ اس کے بعد سورۂ حدید شروع ہوتی ہے ارشاد باری ہے کہ کائنات عالم میں جتنی بھی