تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
مومن کیلئے اعلیٰ اجر مقدر ہے اور جھٹلانے والوں کو اتنی سخت سزا ملے گی کہ جان چھڑانی مشکل ہوگی ،اس کے بعد سورۂ شعراء شروع ہوتی ہے جس میں حضرت موسیٰ ؑ اور فرعون کا واقعہ ، حضرت ابراہیم ؑ کی دعوت ِاسلامی قوم نوح، وعاد، وثمود کی سرکشی اور ہلاکت کم ناپنے تولنے والوں کا انجام بد شاعروں کی ہرزہ سرائی اور پریشان خیالی اور بعض سیئات کا ذکر ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اے نبی اگر کچھ لوگ ایمان نہیں لاتے تو تم ان کے غم میں اپنی جان کو مت گھلاؤ! بے شک ہم ایسی نشانیاں نازل کر سکتے ہیں جن کے آگے منکروں کی گردنیں جھک جائیں گے لیکن چونکہ یہ لوگ حق کو اب جھٹلا چکے ہیں اس لئے انھیں اپنے کئے کی سزا عنقریب مل جائیگی ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ ؑ اور دیگر کئی انبیاء مثلاً حضرت ابراہیم ؑ،حضرت نوح ؑ ، حضرت ہود ؑ، حضرت صالح ؑ ، حضرت لوط ؑ ، حضرت شعیب ؑ ، تقریبا سات واقعات کا ذکر فرماتے ہیں، کیونکہ ہر واقعہ میں رہنمائی اور ہدایت پانے والوں کیلئے نشانیاں ہیں لیکن منکروں میں سے اکثر نہیں مانتے انھیں جلد اس چیز کی حقیقت معلوم ہوجائے گی جس کا وہ مزاق اڑا رہے ہیں ، قرآن حکیم کو کیوں نہیں دیکھتے جو خو د ان کی زبان میں نازل فرمایاگیا ۔اے مخاطبو! کیا تم کو نبی ﷺ اور انکے ساتھی ایسے ہی نظر آتے ہیں جیسے شاعر اور انکے ساتھی ہوتے ہیں کیا واقعی قرآن مجید تم کو کسی جن یا شاعر کا کلام معلوم ہوتا ہے ؟ شاعروں کی پیروی تو بہکے ہوئے لوگ کرتے ہیں ، اے لوگو کیا تم نہیں دیکھتے کہ شعراء تو ادھر ادھر بھٹکتے پھرتے ہیں اور جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں ۔ ’’ وَالشُّعَرَائُ یَتَّبِعُوْنَ الْغَاوٗنَ ،اَلَمْ تَرَ اَنَّھُمْ فِیْ کُلِّ وَادٍ یَّھِیْمُوْنَ ، وَاَنَّھُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَ ‘‘۔ ہاں بلکہ ان شعراء میں سے جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کا م کئے یعنی خلاف شرع نہ ان کا قول ہے نہ فعل اور ان کے اشعار میں بے ہودہ مضامین نہیں ہیں اور انھوں نے کثرت سے اللہ کا ذکر کیا ہے تو ایسے لوگ مستثنیات میں سے ہیں اسی پر سورۂ شعراء کا اختتام اور بعد ازاں سورۂ نمل کا آغاز ہو رہائے ، سورۂ نمل کا آج ایک رکوع تلاوت کیا گیا ہے ، پوری سورۃ میں قرآن