تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
پھرحج کے موقع پر جانوروں کی قربانی کے سلسلے میں ارشاد باری ہے کہ ’’ لَنْ یَنَالَ اللَّہَ لُحُوْمُھَا وَلَا دِمَائُھَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہٗ التَّقْوٰی مِنْکُمْ ‘‘ جو قربانی تم دیتے ہو اس کا خون اور گوشت ہم تک نہیں پہونچتا ہمارے پاس تو تمہارا تقویٰ اور پر ہیز گاری پہونچتی ہے ، پھر سورۃ کے آخر میں فرمایا گیا ہے کہ اے ایمان والو! رکوع کرو !سجدہ کرو!اور بندگی کرو اپنے رب کی اور بھلائی کرو تاکہ تم اپنی فلاح کو پہونچو اور اللہ کے کاموں میں خوب کوشش کیا کرو جیسا کرنے کا حکم ہے ’’ وَجَاھِدُ وْا فِیْ اللّٰہِ حَقَّ جِھَادِہٖ‘‘ تم پر دین میں کسی قسم کی کوئی تنگی نہیں ،تم اپنے باپ ابراہیم ؑ کی ملت پر قائم رہو ،اس نے تمہارا لقب مسلمان رکھا ہے پہلے بھی اور اس قرآن میں بھی تاکہ تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ گواہ ہو سو تم نماز کی پابندی رکھو ،زکوٰۃ دیتے رہو ، اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو وہ تمہارا کارساز ہے ،سو کیا اچھا کار ساز ہے اور کیسا اچھا مددگار ۔’’ھُوَ مَوْلٰکُمْ نِعْمَ الْمَوْلیٰ وَنِعْمَ النَّصِیْرْ۔ اس کے بعد سورۂ مؤمنون کا آغاز ان مسلمانوں کے ذکر سے ہوتا ہے جو صحیح عقائد اور ایمان ہو نے کے ساتھ ساتھ اللہ کی عبادت اس کے احکام کی تعمیل اور تمام انسانوں کے حقوق ادا کرتے ہیں ،فرمایا کہ ’’ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۔ اَلَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلٰوتِھِمْ خَاشِعُوْنَ ‘‘ عبادت کی ادائیگی خلوص سے کیا کرو ، امانتوں اور عہد وپیمان کی حفاظت کرو ، بے حیائی کے کاموںسے دور رہو یہی دنیا اور آخرت کی فلاح کی راہ ہے ، اوصاف مؤمنین کے ذکر کے بعد اللہ نے اثبات توحید کیلئے ایک کھلی نشانی یعنی تحقیق انسانی کاذکر فرمایا ،اور ہر آسمان زمین پانی نباتات چوپایوں اور ان کے پیٹ سے نکلنے والی چیزیں یعنی دودھ اور اس کے بہت سے فائدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قدرت کاملہ اور رحمت واسعہ پر استدلال کر کے لوگوں کو دعوت دی تاکہ وہ توحید کا اقرار کرے اور راہ عبادت میں گامزن ہوں ، پھر حضرت نوح ؑ کا ذکر کرکے فہمائش کی گئی کہ نجات اتباع رسول میں ہے ،اہل ایمان غرور سے اپنے اعمال کو ضائع نہیں کرتے ہیں ، ان کے دل اس خیال سے کانپتے ہیں انہیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے وہ نیکی کے کاموں