ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
اب رہی یہ بات کہ مطالعہ کیسے اور کن کتابوں کا کرے ؟ تواِن دونوں باتوں کا آسان جواب بلکہ حل یہ ہے کہ کسی اُستاد کی راہنمائی سے یہ کام کرے اور اُن سے رابطہ رکھے اور ہر مرحلہ میں اُن سے مشاورت کرے، وہ طالب ِ علم کی صلاحیت، ضرورت، فہم، حیثیت اور مناسبت کو دیکھ کر کتب کا اِنتخاب فرمائیں گے اور وہی کتب طالب ِعلم کے لیے مفید ہیں، جہاں تک عمومی مطالعہ کا طریقہ ہے تو ''محبت خود تجھے آدابِ محبت سکھادے گی'' تاہم چند چیزیں ایسی ہیں کہ اگر اُن کوملحوظ رکھا جائے تو اِنشاء اللہ اُس سے طالب ِعلم کو فائدہ ہوگا۔ (1) مطالعہ میں سرعت کے بجائے فہم کو اہمیت دینی چاہیے، اگر کوئی بیس صفحات مطالعہ کرے اور سطحی طور پر ، اِس سے بہتر ہے کہ خوب فہم اور بیدار مغزی کے ساتھ دس صفحات کامطالعہ ہو۔ (2) کتب اور وقت کی مناسبت بھی بہت ضروری ہے عام طورپرکتابیں تین طرح کی ہوتی ہیں : (١)عمیق دقیق علمی کتب (٢) سہل اور آسان کتب (٣) نشاط انگیز اور دلچسپ کتب۔ وقت کی بھی تین قسمیں ہیں : (١) یکسوئی خلوت اور نشاط کا وقت (٢) جلوت اور فرصت کا وقت (٣) تھکاوٹ، اُکتاہٹ اور بیزاری کا وقت۔ قسم اوّل کی کتابوں کا مطالعہ وقت کی قسم اوّل میں ہوناچاہیے، قسم ثانی کا مطالعہ وقت کی دُوسری قسم اور ثالث کا موزوں وقت وقت ِثالث ہے۔ (3) کتب بینی کی مثال موتی اور جواہر کے بازار میں سیر کرنے کی ہے یا پھل اور پھولوں سے بھرے ہوئے باغ کی طرح ہے لہٰذا قلم اور کاغذ کی زنبیل ساتھ رکھیں تاکہ اپنی پسند یا ضرورت کی چیز کو فوری طورپر محفوظ کیا جاسکے۔ مختصر یہ کہ کتب بینی وہ دوا ہے جس میں تمام بیماریوں کا علاج ہے، وہ چاشنی ہے جس کے سامنے تمام ذائقے ہیچ ہیں، وہ سُر اور ساز ِخاموش ہے جس کے سامنے سارے نغمے بے سُرو ساز معلوم ہوتے ہیں وہ منظر ہے جس کے سامنے تمام حسین مناظر کی رعنائی ماند پڑ جاتی ہے۔