ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
خدا کے نبی نے مغفرت، رحمت ِخدا وندی آمُرزِش ١ اور عفو و کرم کی دُعا مانگی جو قبول ہوئی اور آدم علیہ السلام اِس دُنیا میں خداکے سب سے پہلے مقرب اور مقبول بندے ہوئے۔ اِس کے بر عکس شیطانی دُعا میں قیامت تک کی مہلت طلب کی گئی تھی اور یہ کہ اولادِ آدم کو گمراہ کرنے کی طاقت اُس کو بخش دی جائے ...... یہ دُعا اُس کے لیے مقبول ہوئی پھر اِرشاد ہوا :( اِھْبِطُوْا بَعْضُکُمْ لِبَعْضٍ عَدُوّ وَّ لَکُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرّ وَّ مَتَاع اِلٰی حِیْنٍ o قَالَ فِیْھَا تَحْیَوْنَ وَفِیْھَا تَمُوْتُوْنَ وَمِنْھَا تُخْرَجُوْنَ) (سُورة الاعراف : ٢٤،٢٥) ''اُترو تم، ایک دُوسرے کے دُشمن ہوئے اور تم کو زمین میں ٹھہرناہے اور برتناہے ایک وقت تک، اِرشاد ہوا کہ تم اِسی میں جیو گے اور اِسی میں تم مرو گے اور اِسی سے نکالے جاؤ گے۔''عہد ِ اَلست : میں خود اِس دُنیا میں کچھ عرصہ پہلے پیداہوا تھا جبکہ میں جنین کے بجائے شیر خوار بچہ بنا تھا اور میرے اعزاء و اَقارب نے ایک کان میں اذان اور ایک کان میں تکبیر پڑھ کر میرے دُنیاوی قیام کی ایک مثال پیش کی تھی یعنی یہ کہ میری موت پیدائش سے اُتنی ہی قریب ہے جتنی اذان سے تکبیر یا بعنوانِ دیگر وہ اذان و تکبیر اُس نماز کی تھی جووفات کے بعد جنازہ پر پڑھی جائے گی۔ خدا کی پناہ انسان بھی کس قدر جلدباز ہے، پیداہوتے ہی وفات کی اطلاع دے دی، بہر حال قیامِ دُنیا کی مدت کتنی ہی مختصر کیوں نہ ہو مگرمجھے یقین ہے کہ میری عمر اُس سے بہت زیادہ ہے مجھے خود یاد نہیں کہ میں کب پیدا ہوا ہاں اِتنا ضرور یاد ہے کہ ہزاروں لاکھوں برس گزرے کہ جب میں پیدا ہوا۔آپ کیا ہیں یا میں کیا ہوں ؟ دُنیا کو ''زُور'' کہاگیاہے کیونکہ یہ بہت ہی زیادہ جھوٹی ہے اِس میں سرا سر دھوکا ہی دھوکا ہے ١ بخشش ، عطا