ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
ماہ ِ صفر المظفر منحوس نہیں ( حضرت مولانا مفتی محمد شفیق شاہ صاحب ،اِنڈیا )عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَا عَدْوٰی وَلَا ھَامَةَ وَلَا نَوْئَ وَلَا صَفَرَ۔ (مشکوة شریف باب الفال والطیرة رقم الحدیث : ٤٥٧٩) '' حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رحمت ِعالم ۖ کااِرشاد نقل فرماتے ہیں کہ ایک بیماری کا حکمِ الٰہی کے بغیر دوسرے کو لگ جانا، پرندہ سے بدفالی و نحوست لینا نیز اُلو اور ماہِ صفر کو منحوس سمجھنے کی کوئی حقیقت نہیں۔ ''تو حید کا صحیح تصور اِنسان کوتوہمات سے نجات دلاتا ہے : دین ِاسلام کا بنیادی عقیدہ تو حید ہے یعنی اللہ جل شانہ کوایک ماننااور اللہ تعالیٰ کو ایک ماننے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی ذات کے اعتبار سے بھی یکتا ہے اور اپنی عالی صفات وا ختیارات کے اعتبار سے بھی تن ِ تنہا و بے مثل ہے، اُس کا کوئی ساجھی وشریک نہیں، موت وحیات کی کلید اُس نے اپنے ہاتھ میں رکھی ہے، نفع نقصان کا خالق و مالک وہی ہے، کامیابی وناکامی اُسی کے حکم سے وابستہ ہے، سب کچھ اُسی کے حکم سے ہوتا ہے اُس کے حکم کے بغیر کچھ نہیں ہوتا۔ تو حید کا صحیح تصور انسان کو ایک طرف تو دَر در کی غلامی سے بچاتا ہے اوردوسری طرف توہمات سے بھی نجات دلاتا ہے، توہمات کہتے ہیں خواہ مخواہ کسی وہم اور انجانے خوف میں مبتلا ہونا اور نفع نقصان کو اللہ پاک کی ذاتِ عالی کے علاوہ کسی اور کے ساتھ وابستہ کر لینا مثلاً کسی چیز یا شخص یا جانور یا پرندہ یا مہینہ، دن اور گھڑی کو نامبارک منحوس اور اشبھ سمجھ لینا یاکسی خاص پتھرکی انگوٹھی یا نمبر سے کامیابی ونفع کی اُمید قائم کر لینا، یہ سب توہمات ہیں۔ جو شخص جس قدر تو حید میں پختہ ہوگا اور اللہ تعالیٰ پر اُس کا جتنا زیادہ یقین ہوگا وہ اُسی قدر توہم پرستی کی اِس مصیبت سے آزاد اور توہمات کا قیدی وغلام بننے سے محفوظ رہے گا، اِس کے برخلاف