ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
علامہ اِبن کثیر رحمة اللہ علیہ نے جو آیت اور اُس کی تفسیر میں جواَحادیث پیش کی ہیں اُن کاحاصل یہ ہے کہ اِس فطری صلاحیت میں تمام انسان برابر ہوتے ہیں ، پیدائشی طور پرکوئی بھی کافراور مشرک نہیں ہوتا یہ اُس کے مربی اوراُس کے اعزاء واَقارب کاقصور ہے کہ اُس کو خدا سے منحرف کردیں دین ِ برحق سے ہٹا دیں، معاذ اللہ ! مختصر یہ ہے کہ یہ دونوں آیتیں الگ الگ مفہوم ادا کر رہی ہیں۔ عہدِالست والی آیت پیدائش ِ انسانی کی ابتدائی کیفیت بیان کرتی ہے جس طرح قرآنِ پاک میں بہت جگہ آسمان، زمین، پہاڑ، عرش وغیرہ کی پیدائش کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ اوردُوسری آیت جس کو علامہ موصوف نے پیش کیاتھاوہ دُنیامیں آنے والے انسانوں کی فطری صلاحیت کی مساوات اوریکسانیت ظاہر کرتی ہے ،واللہ اعلم بالصواب۔شکوک وشبہات کااِزالہ : سوال کیا جاتا ہے کہ اگرواقعی ازل میں کوئی عہداِس قسم کا لیاگیا تھاتووہ یادکیوں نہیں رہا ؟ اور جبکہ یادنہیں تواُس کی مخالفت پرسزا اور عتاب کیسا ؟ ؟ ؟ لیکن انسان اگر اپنے ابتدائی حالات پرغور کرے تواِس قسم کے سوال کی قطعاً جرأت نہیں کر سکتا آپ کی نوِشت وخواند ١ کاسارا مدار '' الف ،با '' پر ہے مگرکیاآپ کویادہے کہ آپ نے کب اور کہاں بیٹھ کر سب سے پہلا سبق لیا تھا اور اگر بالفرض یہ یاد بھی ہوتواُس سے پیشتر کے واقعات میں سے توایک بھی یاد نہ ہوگا ! ! ! لیکن کیایادنہ رہنا بھی خلافِ عقل کے جواز کے لیے دلیل ہوسکتاہے ؟ ؟ ؟کیا کسی کواپنی ولادت یادہوتی ہے ؟ ؟ پھر ماں کوماں اورباپ کوباپ ماننے کااُس کے پاس کیا ثبوت ہے ؟ ؟ ؟ صرف یہی ماں باپ کے تعلقات اور لوگوں کابتانایعنی عام شہرت اور دُوسروں کابیان اور وہ نشانیاں یاعلامتیں جن کو وہ خودیکھتاہے، اگرچہ شکوک و شبہات کویہاں بھی بہت گنجائش ہے، ماں کے ماں ١ لکھنے پڑھنے