Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016

اكستان

33 - 66
 مقصد اِس عالمِ انسانی میں حکومت کا قائم کرنا، بادشاہت کا حاصل کرنا، دُنیاوی رعب وداب کا پیدا کرنا، خزانوں کا جمع کرنا، دوسری قوموں اور ملکوں کو غلام بنانا، قوموں کی تجارت زراعت صنعت و حرفت پر قبضہ جمانا وغیرہ وغیرہ نہ تھا بلکہ ایسا مقدس اور برتر مقصد تھا کہ جس سے عالمِ انسانی اور تمام مبعوثِ الیہم  ١  کی دینی اور دُنیاوی اصلاح ہوجائے، اُن کی روحانی اور جسمانی بیماریاں دور ہوجائیں، اُن کے لیے دونوں جہان کی ترقیاں اور راحتیں بہم پہنچ جائیں وہ ہر دو تعلقات  ٢  میں پورے پورے مکمل بن جائیں اُن کی ہر قسم کی کمزوریاں اور تکلیفیں دور ہوجائیں ،اُن کی یہ زندگانی اور مستقبل کی زندگانی ٣  نہایت راست وآرام کی ہوجائے اُن کے لیے وہ کمالات ِ روحانیہ و جسمانیہ جن کی بنا پر وہ نعمت ِخلافتِ عظمیٰ سے تکریم کیا گیا ہے حسب ِاستعداد حاصل ہوجائیں، اِس لیے اُس آفتاب ِ ہدایت (علیہ الصلٰوة والسلام) نے ایسے ایسے وسائل و ذرائع لو گوں کی اصلاح وتفہیم کے لیے اختیار کیے جن میں سراسر شفقت و رحمت،  ہمدردی و غمخواری، حلم و تحمل ،استقلال و ہمت، صبرو احسان وغیرہ مربیانہ اور حکیمانہ اخلاق بھرے ہوئے تھے۔ 
اتباعِ رسول  ۖ  :
 وہ محض تبلیغ کے لیے پیدا نہیں ہوا تھا بلکہ ایک بڑا مقصد یہ بھی تھا کہ انسان جو کہ طبعی طورپر مقلد واقع ہوا ہے اُس کو اور اُس کے کارناموں کو بغور دیکھے اور اپنے آپ کو بھی اُسی رنگ و رُوپ میں رنگ لے گویا کہ وہ ایک نمونہ ہے جس کی صورت و سیرت پر بن جانا مالک ِ حقیقی عز شانہ کی طرف سے طلب کیا جاتا ہے
( قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ط وَاللّٰہُ غَفُوْر رَّحِیْم )(سُورة الِ عمران :  ٣١ )
''اے محمد ( ۖ) اِن لو گوں سے کہہ دو کہ اگر تم کو خدا کی محبت ہے تو میرے پیچھے چلو (یعنی میرے جیسے بن جاؤ) خدا تم سے محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحمت کرنے والا ہے۔ ''
  ١   جن جن اُمتوں کی طرف انبیاء بھیجے گئے  علیہم السلام ۔    ٢  یعنی تعلقِ خَلق باخالق اور تعلقِ خَلق باخَلق۔
٣   جو کہ اِس دارِ فانی کی مفارقت کے بعد شروع ہونے والی ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 اللہ تعالیٰ کی شانِ بے نیازی ، زبانی توبہ کافی نہیں 7 4
6 عاجزی اور گناہوں پر پشیمانی اللہ کو پسند ہے 7 4
7 صرف زبانی اِستغفار کافی نہیں : 9 4
8 وفیات 10 1
9 حیاتِ سیّدناآدم علیہ السلام 11 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کو دوبارہ جنت میں کیوں نہیں واپس کیا گیا ؟ 11 9
11 اثر ِ گناہ : 12 9
12 دو دُعائیں : 12 9
13 اُس وقت دو دُعائیں مانگی گئیں دونوں قبول ہوئیں : 12 9
14 عہد ِ اَلست : 13 9
15 آپ کیا ہیں یا میں کیا ہوں ؟ 13 9
16 یہ کب کی بات ہے ؟ 14 9
17 عہد اَلست کی تفسیر ترمذی شریف کی حدیث سے : 15 9
18 حضرت آدم علیہ السلام : خدا وندا یہ کون ہیں ؟ 15 9
19 اس آیت کی تفسیر صحیحین کی اِس حدیث سے ہوتی ہے : 16 9
20 شکوک وشبہات کااِزالہ : 20 9
21 کیا کسی کواپنی ولادت یادہوتی ہے ؟ ؟ 20 9
22 عام عہدکے بعد خاص عہد، محمد ۖ نبی الا نبیاء کی حیثیت سے : 22 9
23 عہد کا حاصل اور مفاد : 24 9
24 دو مضمون اِس عہد کا لب ِ لباب ہیں : 24 9
25 لطیفہ : 25 9
26 خدا وند عالم نے قرآنِ پاک میں اپنی عادت یہ بتائی ہے : 26 9
27 ولادت با سعادت سیّد الکونین رحمةللعالمین ۖ کی یاد کس طرح منائی 28 1
28 دریائے رحمت کا جوش : 30 27
29 اتباعِ رسول ۖ : 33 27
30 اخلاقِ نبوی : 35 27
31 اسلام کا مقصد اصلاحِ خُلق : 37 27
32 فضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت 40 1
33 کلمہ طیبہ کی خصوصیات : 40 32
34 مسلمان سے قبر میں کلمہ طیبہ سنا جائے گا : 41 32
36 کلمہ طیبہ کے مقابلہ میں آسمان اور زمین اور اُن کی ساری کائنات ہلکی ہیں : 42 32
37 کلمہ طیبہ براہ ِ راست اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچتا ہے : 42 32
38 گے : 42 32
39 کلمہ پڑھنے والے حضور ۖ کی شفاعت کے سب سے زیادہ مستحق ہوں 42 32
40 کلمہ پڑھنے والے کو رب العزت اپنے دست ِ قدرت سے جہنم سے نکالیں گے : 42 32
41 کلمہ پڑھنے کے بعد تمام چھوٹے بڑے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں : 43 32
42 ماہ ِ صفر المظفر منحوس نہیں 45 1
43 تو حید کا صحیح تصور اِنسان کوتوہمات سے نجات دلاتا ہے : 45 42
44 ماہِ صفر کے توہمات کی نفی قرآن و حدیث میں : 46 42
45 دورِ فاروقی کاایک عجیب واقعہ : 48 42
46 ماہِ صفر کے توہمات کی بنیاد جہالت ہے : 49 42
47 ماہِ صفر سے متعلق پیش کی جانے والی روایت کا تحقیقی جائزہ : 50 42
48 خلاصہ : 51 42
49 فضائلِ آیت الکرسی 52 1
50 چوتھائی قرآن کے برابر : 52 49
51 حضرت علی رضی اللہ عنہ کا معمول : 53 49
52 آیت الکرسی تمام قرآنی آیات کی سردار ہے : 54 49
53 آیت الکرسی اسمِ اعظم ہے : 54 49
54 ہر قسم کی حفاظت کا ذریعہ ہے : 54 49
55 فرض نماز کے بعد پڑھنے سے دوسری نماز تک حفاظت : 55 49
56 ہر نماز کے بعد پڑھنے سے جنت میں داخلہ : 56 49
57 سوتے وقت پڑھنے سے حفاظت : 56 49
58 زچگی کی حالت میں دم : 57 49
59 کھانے میں برکت : 57 49
60 مصیبت کا دُور ہونا : 58 49
61 مطالعہ کیوں اور کیسے ؟ 59 1
62 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter