ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
مطالعہ کیوں اور کیسے ؟ ( مولانا مفتی سمیع اللہ صاحب،اُستاذ جامعہ فاروقیہ کراچی ) علم کی رُوح، بقا اور حیات اگر ہم کسی چیز کو قرار دے سکتے ہیں تو وہ ''مطالعہ اور کتب بینی'' ہے علم کی ترقی، رُسوخ اور پختگی اِسی کی مرہونِ منت ہے، کوئی فرد مطالعہ اور کتب بینی کے بغیر اعلیٰ علمی مقام حاصل نہیں کر سکتا چنانچہ یہی وجہ ہے کہ جب ہم دُنیا کی عبقری شخصیات کی زندگیوں کو دیکھتے ہیں تو اَفکار و نظریات اور میدانِ عمل مختلف ہونے کے باوجود اگر اُن میں کوئی بات قدر ِمشترک ہے تووہ ذوقِ مطالعہ اور کتب بینی ہے جو اُن کی زندگی کا صرف محبوب مشغلہ ہی نہیں بلکہ اُن کا یہ عشق جنون کی حدود کو چھو رہا ہے کتب بینی کے اِستغراق نے اُنہیں دُنیاکی تمام تر رنگینیوں سے بے خبر کیے رکھا۔ مطالعہ ہی اُن کی زندگی کا ایسامشغلہ رہا ہے کہ سفر، حضر، غم، خوشی، صحت، بیماری، غرض کوئی بھی رُکاوٹ اِس شغل میں حائل اور مانع نہیں بن سکی، نیند جو اِنسانی جسم کی ایک ضرورت ہے اُس کی بہت قلیل مقدار پر اِکتفا کرکے نرم بستروں کے بجائے کتب بینی کی لذت سے لطف اَندوز ہوتے اور اپنے آپ سے تنہائی میں یہ کہتےتَرُوْمُ الْعِزَّ ثُمَّ تَنَامُ لَیْلًا یَغُوْصُ الْبَحْرَ مَنْ طَلَبَ الُّلألِیْ عُلُوُّ الْکَعْبِ بِالْھِمَمِ الْعَوَالِیْ وَعِزُّ الْمَرْئِ فِیْ سَھْرَ اللَّیَالِیْ وَمَنْ رَامَ الْعُلٰی مِنْ غَیْرِ کَدٍّ اَضَاعُ الْعُمْرُ فِیْ طَلَبَ الْمُحَالِ