ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
''قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد (ۖ)کی جان ہے اگر تم میں موسٰی( علیہ السلام) موجود ہوں اور تم مجھ کو چھوڑ کر اُن کی اتباع کرو تو تم گمراہ ہوجاؤ، تم اُمتوں میں سے میرا حصہ ہو اور میں نبیوں میںسے تمہارا حصہ ۔ '' دوسری حدیث میں ہے :وَاللّٰہِ لَوْکَانَ مُوْسٰی حَیًّا بَیْنَ اَظْھُرِکُمْ مَا حَلَّ لَہ اِلاَّ اَنْ یَّتَّبِعَنِیْ ۔ ١ ''خدا کی قسم ! اگر موسٰی (علیہ السلام )تمہارے درمیان میں زندہ ہوں تواُن کے لیے صرف یہی شکل جائز ہوگی کہ وہ میری اتباع کریں۔ '' علامہ تقی الدین سبکی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اِسی آخری مضمون کے اعتماد پر نہایت قوت سے بیان کیا کہ آپ تمام انبیا علیہم السلام کے نبی ہیں، یومِ ازل سے آپ نبی بنائے گئے تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوت آپ کی نبوت و رسالت کا پر تو ہے چنانچہ رسول اللہ ۖ کا اِرشاد ہے : کُنْتُ نَبِیًّا وَآدَمَ بَیْنَ الْمَآئِ وَالطِّیْنِ ۔ ''میں اُس وقت نبی تھا جب آدم علیہ السلام کے پتلے کی مٹی تیار کی جارہی تھی۔'' اور اگر غور کیا جائے تو رسول اللہ ۖ کا اِرشاد گرامی اَوَّلَ مَاخَلَقَ اللّٰہُ نُوْرِیْ ''سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے میرا نور پیدا کیا'' بھی آپ کے نبی الانبیاء ہونے کی دلیل ہے کیونکہ اِس حدیث کا مفاد یہ ہے کہ (١) صفات ِ الٰہیہ کے اِلتفات واِنعطاف کا سب سے پہلا ثمرہ نور ِ محمدی ہے (ۖ)۔ (٢) جبکہ باری تعالیٰ عزاسمہ کی ہر صفت کمال ہی کمال ہے تو لا محالہ سب سے پہلی مخلوق کامل اور مکمل، اکمل اور افضل ہوگی اور جبکہ نبوت ایک اعلیٰ کمال ہے تولا محالہ سب سے پہلی مخلوق اِس صفت سے بھی موصوف ہوگی۔لطیفہ : اِس نور کا مخصوص و صف ''حمد'' تھا چنانچہ حامد، محمود، احمد، محمد اُس کے اسماء ِ گرامی ہیں ،اُسی کے ١ تفسیر ابن کثیر ج٢ ص ٢٤٦