ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
حرف آغاز سید محمود میاں نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! ہمارے جا معہ مدنیہ جدید کے ایک مدرس ہیں جولاہور میں ایک اہم مسجد کے خطیب بھی ہیں مانسہرہ سے ان کا تعلق ہے مجھے بتلانے لگے کہ ''رمضان المبارک میں ہمارے علاقہ کے مدارس والے آیا کرتے ہیں اِس لیے ہماری مسجد میں نماز جمعہ کے بعد دینی مدارس کے لیے چندہ کا مطالبہ کر دیا جاتا نمازی حسب ِ توفیق حصہ ڈالتے اور چلے جاتے پورے ماہ کا مجموعی چندہ مشکل سے پچیس تیس ہزار روپے ہوتا ،گزشتہ ماہ حکومتی پابندیوں اور ایکشن پلانوں کی وجہ سے بہت سی مساجد میں چندہ مہم پر پابندی رہی ہماری مسجد میں بھی جمعوں کے مواقع پر مطالبہ نہ کیا گیا اور رمضان کا مہینہ چندہ مہم کے بغیر ہی گزر گیا، رمضان کے بعد ایک نامعلوم صاحب آئے پوچھنے لگے کہ رمضان میں مساجد و مدارس کے لیے اس بار چندہ طلبی کیوں نہ کی گئی ؟ میں نے بتلایا کہ حالات کے جبر نے چندہ مہم چلنے نہ دی ! ! وہ صاحب تقریبًا ڈیڑھ لاکھ روپے مجھے دے کر کہنے لگے اُن سب مدارس کو اِس میں سے چندہ بھجوادیں ! ! ! اور یہ جا اور وہ جا ............. جب چندہ کا مطالبہ کیا جاتا تھا تو بمشکل پچیس تیس ہزار اور ''جبر'' میں ڈیڑھ لاکھ ! ! ! ''