ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
وجہ سے نزاکت اختیار کرتی جا رہی ہے اُس کے لیے بھی ہم کو آج یہ مبارک مہینہ وہی روشنی یاد دلا رہا ہے اور اُسی چمک میں آنے کے لیے بلا رہا ہے ،ہمارے لیے جو شاہراہِ عمل اسلام اور اُس کے مقدس بانی نے تیار کردی ہے اُسی کا اختیار کرنا ہمارے لیے ہر طرح موجب ِفلاح و بہبودی ہو سکتا ہے۔اسلام کا مقصد اصلاحِ خُلق : جبکہ اسلام کا نشوو نما اور اُس کا اطرافِ عالم میں پھیلنا محض بیمارانِ عالمِ انسانی کی مداوات کی غرض سے ہوا ہے اُس کی اصل غرض اور غایت اور توجہ محض اصلاحِ خُلق ہے۔ ملک گیری، خزانوں کا جمع کرنا، اقوامِ عالم کو غلام بنانا، شہنشاہی قائم کرنا، وغیرہ وغیرہ وہ نجس اور منحوس مقاصد نہیں ہیں جو اسکندر، رُومی، چنگیز خاں، ہلاکو خاں، یورپین طاقتوں وغیرہ کے رہے ہیں وہ اپنی فوجوں طاقتوں کا مظاہرہ کرنا نہیں چاہتا، وہ اپنی مالی اور تجارتی قوتوں سے اقوامِ عالم کی اقتصادی قوت اور معیشت کو برباد کرنا نہیں روا رکھتا، وہ کسی قوم اور شخصیت کا بندگانِ خدا کو پرستار بنانا نہیں چاہتا ،وہ کسی رنگ کسی ملک کسی زمین کو انسانی دُنیا میں فوقیت دیناگوارا نہیں کرتا، وہ ہر ایک اُس انسانی فرد کو بر تری اور بزرگی کا گرانبہاتمغہ عطاکرتاہے جو اصلاح کو قبول کرتا ہوا متقی اور پر ہیز گار بن جائے خواہ کسی قوم کا ہو کسی رنگ کا ہو کسی زبان کا ہو۔(یٰاَیُّھَا النَّاسُ اِنَّاخَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّ اُنْثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا ط اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ اَتْقٰکُمْ) (سُورة الحجرات : ١٣ ) ''اے لو گو ! ہم نے تم کو ایک مرد (حضرت آدم علیہ السلام ) اور ایک عورت (حضرت حوا ) سے پیدا کیا ہے اور تم کو تمیز اور پہچاننے کے لیے مختلف خاندان بنائے ہیں، اللہ تعالیٰ کے یہاں بڑائی اور بزرگی تم میں سے زیادہ پر ہیزگاروں کی ہے ۔''( اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَة فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ)(سُورة الحجرات : ١٠ ) ''ایمان لانے والے سب کے سب آپس میں بھائی بھائی ہیں اِس لیے تم بھائیوں میں صلح کرائو ۔ '' اسلام کو حقیقت میں اقوامِ عالم اور مذاہب ِدُنیا کے ساتھ وہی نسبت ہے جو کہ ایک شفیق حکیم کو