ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
مرنے والے کی موت بھی اُسی کے حکم سے ہے اور کفارہ بھی اُسی کے حکم سے واجب ہوا۔ غلطی سے لفظ طلاق زبان سے نکل گیا، اگرچہ غلطی ہے اور اگر چہ بلا وجہ طلاق کا گناہ اُس پر عائد نہ ہوگا مگر طلاق ضرور واقع ہوجائے گی۔ نماز میں اگر سہو ہو تواگرچہ گناہ نہیں مگر سجدۂ سہو ضرور واجب ہوگا ورنہ نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔اثر ِ گناہ : مختصر یہ کہ جرم نہ رہنے سے عمل کی تاثیر ختم نہیں ہوتی۔ بہر حال درخت کے کھانے کی ایک تاثیر تھی جو بہر طورظہور پذیر ہوئی، امرتکوینی کے سلسلے میں جو اِس اخراج اور پھر واپس نہ کرنے کی حکمت ہے وہ سورۂ اعراف کے رکوع ٣ کی ابتدائی آیتوں پر غور کرنے سے معلوم ہو سکتی ہے۔ ( فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَھُمَا سَوْاٰتُھُمَا وَ طَفِقَا یَخْصِفَانِ عَلَیْھِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّةِ) ١ ''پس جب چکھا دونوں نے درخت، اُن پر کھل گئے عیب اُن کے اور جوڑنے لگے اپنے اُو پر جنت کے پتے۔ '' حضرت شاہ عبد القادر صاحب رحمة اللہ علیہ اِس کی تفسیر فرماتے ہیں : ''اُن کے عیب اُن پرمخفی تھے یعنی استنجا اور شہوت کی حاجت جنت میں نہ تھی نیز اُن کے اُو پر کپڑے تھے وہ بھی کبھی نہ اُتر تے تھے اِس لیے کہ اُتارنے کی حاجت نہ ہوتی تھی اور یہ اپنے اعضاء سے واقف نہ تھے جب یہ گناہ ہوا تولوازمِ بشری پیدا ہوئے اپنی حاجت سے خبر دار ہوئے اور اپنے اعضاء دیکھے۔ ''دو دُعائیں : اُس وقت دو دُعائیں مانگی گئیں دونوں قبول ہوئیں : مگر ایک دُعا خداکے نبی کی تھی ایک دُعا غرور اور سر کشی کے پیکر یعنی ابلیس کی۔ ١ سُورة الاعراف : ٢٢