ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
کیاتھا کہ ایسانہ ہوکہ تم قیامت کے دن عذرکر بیٹھو کہ ہم اِس سے بے خبر رہے یا کہو کہ خدایا شرک توہم سے پہلے ہمارے باپ دادوں نے کیاتھا ہم اُن کی نسل میں بعد کو پیدا ہوئے (اور لا چار وہی راہ چلے جس پرپہلوں کو چلتے پایا) تو پھرکیا تو ہمیں اِس بات کے لیے ہلاک کرے گا (جو ہم سے پہلے) باطل پرستوں اور جھوٹی راہ چلنے والوں نے کی تھی۔''عہد اَلست کی تفسیر ترمذی شریف کی حدیث سے : تر مذی شریف کی ایک حدیث سے اِس عہد کی توضیح اِس طرح ہوتی ہے کہ '' جب خدا وند عالم جل مجدہ نے حضرت آدم علیہ السلام کوپیداکر لیا تو پشت آدم پر دست ِقدرت پھیرا پس ہر ایک وہ نسَمہ (رُوح) جس کوخداوند عالم آدم علیہ السلام کی اولاد میں قیامت تک پیداکرے گاحضرت آدم علیہ السلام کی پشت سے جھڑ پڑا اُن میں سے ہر ایک کی پیشانی پر ایک نور تھا پھر اُن تمام نسمات (رُوحوں) کو حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے کیا۔ حضرت آدم علیہ السلام : خدا وندا یہ کون ہیں ؟ اِرشادِ خدا وندی : تمہاری اولاد پھر آدم علیہ السلام نے ایک'' نسمہ'' کو دیکھا جس کی پیشانی کے نور نے خود حضرت آدم علیہ السلام کو حیرت زدہ کردیا۔حضرت آدم علیہ السلام : خدا وندا یہ کون ہیں ؟ اِرشادِ ربانی عز و جل : آخری اُمتوں میں سے ایک شخص ہوگا جس کانام داؤد ہوگا ١ حضرت آدم علیہ السلام : خدا وندا اِس کی عمر کیا ہوگی ؟ اِرشاد ِ ربانی عزو جل : ساٹھ سال حضرت آدم علیہ السلام : اِلٰہ العالمین میری عمر میں سے چالیس سال اِس کو دے دیجئے ۔ ١ علی نبینا و علیہ السلام۔