ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
کلمہ طیبہ کے مقابلہ میں آسمان اور زمین اور اُن کی ساری کائنات ہلکی ہیں : (٦) رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت موسٰی علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ اللہ مجھے کوئی ایسی چیز (وظیفہ) بتلایا جائے جس سے میں آپ کو یاد کر لیا کروں، اِس پر اِرشاد عالی ہوا کہ اے موسٰی ! لا اِلہ اِلا اللہ کہہ کر ہم کو پکارا کرو اور لا اِلہ اِلا اللہ کہہ کر ہمارا ذکر کیا کرو۔ موسٰی علیہ السلام نے درخواست کی کہ اے اللہ ! یہ کلمہ تو تمہارے تمام بندے پڑھتے ہیں، میں تو کوئی ایسی خاص چیز چاہتا ہوں جو میرے سوا دوسرا کوئی اُس کو نہ جانے، اِس پر حق تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا : اے موسٰی (تم اِس کلمہ کی قدر نہیں جانتے) اگر میرے علاوہ ساتوں آسمان اور اُن کی حفاظت کرنے والے اور ساتوں زمینیں مع اپنے رہنے والوں کے ترازو کے پلڑے میں رکھ دیے جائیں اور لا اِلہ اِلا اللہ ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے تو لا اِلہ اِلا اللہ سب پر غالب ہوجائے گا۔ (مشکوة شریف)کلمہ طیبہ براہ ِ راست اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچتا ہے : (٧) جناب ِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ سبحان اللہ نصف المیزان ہے اور الحمد للہ اِس کو بھر دیتا ہے اور لا اِلہ اِلا اللہ کے لیے اللہ کے سوا کوئی پردہ نہیں، یہاں تک کہ یہ کلمہ براہِ راست سیدھا اللہ کی جناب میں پہنچ جاتا ہے۔ (تر مذی شریف)کلمہ پڑھنے والے حضور ۖ کی شفاعت کے سب سے زیادہ مستحق ہوں گے : (٨) رسول اللہ ۖ نے فرمایاکہ قیامت کے روز سب سے زیادہ میری شفاعت کے مستحق وہ لوگ ہوں گے جن لوگوں نے دل سے یقین کر کے سچ سمجھ کر اِقرار کیا ہوگا۔کلمہ پڑھنے والے کو رب العزت اپنے دست ِ قدرت سے جہنم سے نکالیں گے : (٩) رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ قیامت کے روز میں چوتھی مرتبہ اللہ کی جناب میں تعریف کروں گا اور پھر سجدہ میں چلا جاؤں گا تب اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: اے محمد(ۖ) اُٹھاؤ اپنے سر کو اور کہو ہم تمہاری سنیں گے ،مانگو ہم تم کو دیں گے ،سفارش کرو ہم تمہاری سفارش قبول کریں گے۔