ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
اِنسان رات دن دھوکے ہی میں مبتلا رہتاہے ''اِلا ما شاء اللہ'' اِس سے بڑھ کر دھوکا کیا ہو سکتاہے کہ زید مثلاً آج تک یہی خیال کر تا رہا کہ اِن مادّی ہاتھ پاؤں زبان منہ آنکھ ناک کان وغیرہ کانام زید ہے لیکن آپ غور کریں توزیدکی حقیقت کواِن چیزوں سے اِتناہی واسطہ ہے جتنازید کو اپنے لباس اور پوشاک سے، زید جب بچہ تھاتب بھی زیدہی تھا اور جب جوان ہوا تب بھی زید ہی تھا اور اب بڑھاپے کی بد ترین حالت میں ہے بینائی جاتی رہی قویٰ بیکار ہوگئے ہاتھوں میں رعشہ اور پیروں میں لڑ کھڑاہٹ پیداہوگئی تب بھی زید ہی ہے، اگر امیر ہے تب بھی زید ہی ہے اور خدا نخواستہ تباہ حال اور فاقہ مست ہوگیا تب بھی زید ہی ہے۔ حقیقت یہ کہ زید کچھ اور ہی ہے اُس کو آپ'' رُوح'' کہیے یا اربابِ طریقت کی اصطلاح کے بموجب ''نسَمہ'' کہیے بہر حال اُس کا نام زید ہے، یہ حقیقی زید اُس وقت پیدانہیں ہوا جبکہ وہ بطنِ مادر سے خارج ہوابلکہ سیّدناحضرت آدم علیہ السلام کی دُنیامیں تشریف آوری سے بھی بہت پہلے وہ پیدا ہو چکا تھا ! ! ! اور عجیب بات ہے یہ اُسی وقت ایک عہدبھی کر چکا تھا ! ! !یہ کب کی بات ہے ؟ ( وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیْ اٰدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ وَاَشْھَدَھُمْ عَلٰی اَنْفُسِھِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ ط قَالُوْا بَلٰی شَھِدْنَا ج اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیَامَةِ اِنَّا کُنَّا عَنْ ھٰذَا غَافِلِیْنَ o اَوْ تَقُوْلُوْا اِنَّمَآ اَشْرَکَ اٰبَآؤُنَامِنْ قَبْلُ وَکُنَّا ذُرِّیَّةً مِّنْ بَعْدِھِمْ اَفَتُھْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُوْنَ) ( سُورة الاعراف : ١٧٢ ، ١٧٣) ''(اے نبی لوگوں کو وہ وقت یاد دلاؤ) جب تمہارے رب نے نکالی آدم کے بیٹوں سے اُن کی پیٹھوں میں سے اُن کی اولاد (یعنی وہ تمام اولادِ آدم جونسلاً بعد نسلاٍ اور پشت در پشت پیداہونے والی تھی اُس سب کو بر آمدکر دیا) اورخود اُن سے اُن کے نفسوں اور جانوں پر گواہی دلوائی کیا میں تمہارا پر ور دگار نہیں ہوں ؟ سب نے جواب دیاتھا ہاںتو ہی ہماراپر ور دگار ہے ہم نے اِس کی گواہی دی اوریہ اِس لیے