ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
دہریوں کی تھوڑی سی مقدار کو چھوڑ کرربوبیت کی طرح سے بعثت اور نزول کا عقیدہ بھی ایک فطری جذبہ بن گیا ہے۔ لیکن اکابر مفسرین نے اِس کو مخصوص عہد قرار دیاہے جو صرف انبیاء علیہم السلام سے لیا گیا۔عہد کا حاصل اور مفاد : دو مضمون اِس عہد کا لب ِ لباب ہیں : (١) حضرت طاؤس، حسن ِ بصری اور قتادہ رضی اللہ عنہم اِس عہد کا حاصل یہ قرار دیتے ہیں :اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیِّیِنَ اَنْ یُّصَدِّقَ بَعْضُھُمْ بَعْضًا۔ ١ ''اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام سے یہ عہد لیا کہ ایک دوسرے کی تصدیق کیا کریں گے۔ '' (٢) سیّدنا علی ابن ابی طالب اور حضرت ابن ِعباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :مَا بَعَثَ اللّٰہُ نَبِیَّا مِنَ الْاَنْبِیَائِ اِلَّا اَخَذَ عَلَیْہِ الْمِیْثَاقَ لَئِنْ بَعَثَ مُحَمَّدًا وَھُوَ حَیّ لَیُؤْمِنَنَّ بِہِ وَلَیَِنْصُرَنَّہ وَاَمَرَہ اَنْ یَّأْخُذَ الْمِیْثَاقَ عَلٰی اُمَّتِہ لَئِنْ بُعِثَ مُحَمَّد وَھُمْ اَحْیَائ لَیُوْمِنُنَّ بِہ وَلَیَنْصُرَنَّہ۔(تفسیر ابن کثیر ج ٢ ص ٢٤٦) ''جس نبی کو بھی خدا وند ِ عالم نے مبعوث فرمایا اُس سے عہد لے لیا کہ اگر اُن کی زندگی میں محمد ۖ کو مبعوث فرمایا گیا توضرور با لضرور آپ پرایمان لائیں گے اور اُن کی اِمداد فرمائیں گے اور اُن کو یہ بھی حکم فرما دیا کہ اپنی اُمت سے بھی اِس کا عہد لے لیں کہ اگر اُن کی زندگی میں رسول اللہ ۖ مبعوث ہوں تو ضرور ضرور اُن پر ایمان لائیں اور اُن کی تائید و اِمداد کریں۔'' اِسی آخری مضمون کی تائید دُوسری احادیث سے بھی ہوتی ہے اِرشاد ہوتا ہے :وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہ لَوْ اَصْبَحَ فِیْکُمْ مُوْسٰی ثُمَّ اتَّبَعْتُمُوْہُ وَتَرَکْتُمُوْنِیْ لَضَلِلْتُمْ ، اِنَّکُمْ حَظِّیْ مِنَ الْاُمَمِ وَاَنَا حَظُّکُمْ مِنَ النَّبِیِّنَ ۔ ٢ ١ تفسیر ابن کثیر ج ٢ ص ٢٤٦ ٢ تفسیر ابن کثیر ج ٢ ص ٢٤٦