ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر : ٧ قسط : ١ ''خانقاہِ حامدیہ'' کی جانب سے اَنوارِ مدینہ میں شیخ الاسلام حضرت اَقدس مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی قدس سرہ العزیز کی تقاریر شائع کرنے کا اہتمام کیا جا رہا ہے حضرتکے متوسلین و خدام سے اِلتماس ہے کہ اگر اُن کے پاس حضرت کی تقاریر ہوں تواِدارہ کو اِرسال فرما کر عندالناس مشکور اور عنداللہ ماجور ہوں۔(اِدارہ)ولادت با سعادت سیّد الکونین رحمةللعالمین ۖ کی یاد کس طرح منائی جائے ( شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد صاحب مد نی ) نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الْکَرِےْمِ وَ عَلٰی اٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ ۔ اگرچہ یہ مسلَّم بدیہی اور واقعی حقیقت ہے کہ زمانہ کا کوئی ٹکڑا چھوٹا ہو یا بڑا گزر جانے کے بعد لوٹ نہیں سکتا اور اُس کے استحالہ کے لیے کسی استدلال یا تنبیہ کی ضرورت بھی نہیں ہے مگر زمانہ کی دورانی حرکت ہمیشہ ایسے متماثل ٹکڑے پیش کرتی رہتی ہے جن سے یہی خیال بندھ جاتا ہے کہ ہو نہ ہو یہ اجزاء موجودہ وہی گزرجانے والے اجزاء ہیں اور پھر اِن اجزاء کا اس عالمِ مشاہدہ میں ان ہی سابقہ اجزاء کی کیفیتوں سے متکیف ہونا اور بھی اس خیال کو قوت دیتا ہے۔ ہر چوبیس گھنٹہ میں گزشتہ اجزاء کے مماثل صبح ،شام، دوپہر، رات، دن، سردی، گرمی، اندھیرے ،اُجالے وغیرہ کا اپنے اپنے اوقات پر ہونا اُسی طرح گزشتہ اجزاء کے لوٹ کر آنے کاخیال پیدا کرتا ہے جس طرح ہر ہفتہ میں دنوں کالوٹ پھیر اور ہرسال میں موسموں کا آنا جانا، فصلوں اور موسموں کا چکر لگانا، یہی نہیں کہ وہ محض عالمِ شہادت اور مادّی انقلابات اور جسمانی صفات کے کرشمے ہیں بلکہ اِسی کے مثل یا اِس سے زائد عالمِ روحانی کے بھی کوائف اور حالات رو نماہوتے رہتے ہیں، اگر اَخیررات کا حصہ ہمیشہ مطلع برکاتِ رحمانی ہوتا رہتا ہے تو ہر فجر کا وقت مہبطِ فرشتگانِ ربانی بنتا رہتا ہے