ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
ربیع الاوّل کے آنے کا بڑا انتظار تھا لہٰذا ہو سکتا ہے کہ اِس خبر کے لانے پر آپ نے بشارت مرتب فرمائی ہو، تو اِس سے صفر کی نحوست کا کیا تعلق !خلاصہ : خلاصہ یہ ہے کہ یا تو یہ روایت خود ساختہ ہے یا پھر اِس کا مضمون ومفہوم خود ساختہ ہے، کسی بھی پہلو سے اس سے صفر کا منحوس ہونا ثابت نہیں ہوتا، ہمارے علماء نے صفر کے ساتھ مظفر یا خیر کا لفظ بڑھایا تواُس کی وجہ یہی ہے کہ یہ منحوس نہیں بلکہ مبارک مہینہ ہے، خیر و برکت والا اور سرا سر ظفر ہے نحوست سے اس کا کوئی تعلق نہیں، اصل نحوست گناہوں میں ہے، سارا وبال اسی سے آتا ہے :( وَمَا اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیْکُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ) ١ ''اور تمہیں جو کوئی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کیے ہوئے کاموں کی وجہ سے ہی پہنچتی ہے اور بہت سے کاموں سے تو وہ در گزر ہی کرتا ہے۔ '' عاجز کے خیالِ ناقص میں آفات وبلیات کی اصل وجہ معاصی اور خواہشات کا اتباع ہے جس سے اجتناب ضروری ہے۔ حضرت یحییٰ بن معاذ رازی کااِس بارے میں اِرشاد ہے کہ جوشخص پیٹ بھر کرخوب کھاتا ہے( عموماً) اُس کا گوشت زیادہ ہوجاتا ہے جس کا گوشت زیادہ ہو جاتا ہے (عمومًا) اُس کو شہوت زیادہ ہوتی ہے اور جس کی شہوت زیادہ ہوتی ہے اُس کے گناہ زیادہ ہوتے ہیں اور جس کے گناہ زیادہ ہوتے ہیں اُس کا دل سخت ہوجاتا ہے اور جس کا دل سخت ہوجاتا ہے وہ آفات و بلیات میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ (تنبیہات اِبن حجر) لہٰذا دل اور عقیدہ کی اصلاح ضروری ہے اِس کے بغیر گناہوں سے بچنا آسان نہیں، اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے، آمین۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاَنْزِلْہُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَکَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ۔ ١ سُورة الشورٰی : ٣٠