ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
یہ اشعار پکار رہے ہیں :اَمُرُّ عَلَی الدِّیَارِ دِیَارِ لَیْلٰی اُقَبِّلُ ذَاالْجِدَارِ وَ ذَاالْجِدَارٰ '' میں لیلیٰ کے شہروں پر گزرتا ہوا کبھی اِس دیوار کو چومتاہوں کبھی اُس دیوار کو ''وَمَا حُبُّ الدِّیَارِ شَغَفْنَ قَلْبِیْ وَلٰکِنْ حُبُّ مَنْ نَزَلَ الدِّیَارٰ ''میرے دل کو اِن شہروں اور دیواروں کی محبت نے بے قرا رنہیں کیا بلکہ اُس معشوق کی محبت مجھ کو بے قرار کر رہی ہے جواِن شہروں میں ٹھہرا ہوا ہے۔ '' غرضیکہ ہر طریقہ پر مادّی ہو یا رُوحانی، تکوینی ہو یا تشریعی اور ہر مذہب و ملت ہر قوم و ملک میں گزرنے والے اجزاء زمانہ کے مماثل اجزاء جب ظاہر ہوتے ہیں تو اِسی قسم کی یاد اور اِسی قسم کی خیرات برکات اِسی قسم کے احوال و احکام کم و بیش نمودار ہوتے ہیں جن کاانکار تقریبًا آفتاب کا نصف النہار کے وقت انکار کرنا ہوگا اور یہی فلسفہ عیدوں اور تہواروں وغیرہ کے سالانہ اور ماہوار ظہور کرنے کا ہے۔دریائے رحمت کا جوش : آج سے تقریبًا چودہ سو برس پیشتر ماہ ربیع الاوّل میںدریائے رحمت ِخداوندی کے ایسے جوش و خروش اور ایسے تلاطم اور تموجات کا ظہور ہوا تھا جس کی نظیر نہ زمانہ سابقہ میں پائی جاتی ہے اور نہ آئندہ کو اُمید ہے ،نہ صرف انسانی دُنیا کی فلاح و نجات کی صورتیں اُس وقت اِرادۂ قدیمہ نے نکالیں بلکہ تمام عوالم ١ کے لیے بہبودی اور ابدی زندگانی کا سامان کر دیا۔اِس ناسوتی ٢ دُنیا اور عالمِ شہادت میںاپناخاص پیارا اور مخصوص خلیفہ پیدا کیا جس کا ہر قول خباثات سے طہارت کا ذریعہ ہے اور ہر عمل ترقی درجات اور کفارہ سیئات کا وسیلہ اور ہر خلق تزکیہ روحانی اور تقربِ خداوندی کا کفیل، اُس کے تابعین ٣ پر رضوانِ الٰہی کا سایہ نچھاور ہوتا ہے، اُس کے مددگاروں اور غلاموں کے لیے دونوں جہان میں سر خروئی اور کمال برستا ہے، اُس کے معالجہ اور قوانین پر عمل کر نے والوں کے لیے ہر ہر قدم پر شفا اور سربلندی ہے ،اُس کے مخالفین اور معاندین کے لیے ہمیشہ کی ذلت اور رُسوائی ہے۔ ١ جہانوں ٢ عالمِ اجسام سے متعلق ٣ پیروی کرنے والوں پر