ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
اللہ تعالیٰ کرنے والا ہے۔ حسب ِہدایت یہ تحریر دریا میں ڈال دی گئی تواللہ تعالیٰ کی قدرت سے سیّدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کی کرامت یہ ظاہر ہوئی کہ دریائے نیل اس شان سے جاری ہوا کہ دوسرے دن (جو ہفتہ کا دن تھا) سولہ ہاتھ پانی ہو گیا اور پھر آج تک کبھی نہیں تھما۔ '' (اَزراہ ِ عمل ص ٣٧٢ بحوالہ البدایہ و النہایہ)ماہِ صفر کے توہمات کی بنیاد جہالت ہے : صاحبو ! حقیقت یہ ہے کہ اگر ایمان قوی ہو، تو حید کا عقیدہ مضبوط ہو، اللہ تعالیٰ ہی سے نفع ونقصان اور سب کچھ ہونے اور اُس کے غیر سے کچھ نہ ہونے کا پختہ یقین ہو تو ایک مسلمان کبھی ایسے خرافات اور توہمات میں مبتلا ہو ہی نہیں سکتا اس لیے کہ قرآنِ پاک کے اِس فرمان پر ہر مسلمان کا ایمان ہے جس میں اِرشاد فرمایا گیا :( قُلْ لَنْ یُّصِیْبَنَا اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ھُوَ مَوْلٰنَا وَ عَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ) ١ ''کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے مقدر میں جو کچھ لکھ دیا ہمیں اُس کے سوا کچھ نہیں پہنچ سکتا، وہی ہمارا رکھوالا ہے اور ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔'' اس آیت ِ کریمہ پر جس کا ایمانِ کامل ہوگا وہ مسلمان کبھی فضول توہمات میں مبتلا نہیں ہو سکتا مگر افسوس صد افسوس ایمان و عقیدہ کی کمزوری، جہالت اور غیروں کی صحبت کی وجہ سے جہاں بہت سے مسلمانوں نے برادرانِ وطن سے زندگی کے دوسرے شعبوں اور سماجی رسومات وخرافات میں ہندو معاشرت کا اثر قبول کیا وہیں فکر و نظر اور عقیدہ کے باب میں بھی بہت سے مسلمان اُن سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے ،من جملہ اُن کے توہمات بھی ہیں ،آج بہت سے مسلمان طرح طرح کے توہمات میں مبتلا ہیںمثلاً یہ کہ بلی راستہ کاٹ دے تو سفر ملتوی کر دینا چاہیے، اُلو کا گھر پر بیٹھنا اب بھی نحوست کی علامت سمجھا جاتا ہے، اگر بہو کے گھر میں آنے کے بعد سسرال میں کسی کا انتقال ہو جائے تواِسے ڈاکن تصور کیا جاتا ہے حالانکہ اِن سب باتوں اور صفر سے متعلق بے جا توہمات کی حضور اکرم ۖ نے ١ سُورة التوبہ : ٥١