ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
دل سے کلمہ پڑھنے والے کی قبر میں روشنی ہوگی اور اُس کی قبر کو فراخ کردیاجائے گا : (٤) فرمایا رسول اللہ ۖ نے جب میت کو قبرمیں داخل کر دیا جاتا ہے تواُس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں جن کا رنگ سیاہ ہوتا ہے اور اُن کی آنکھیں نیلی ہوتی ہیں اُن میں سے ایک کو'' منکر'' دُوسرے کو'' نکیر'' کہتے ہیں اور یہ دونوں فرشتے آکر اِس طرح سوال کرتے ہیں : کیا کہتا ہے تواِس شخص (محمد ۖ) کے بارے میں، تب مردہ اُس کے جواب میں یہ کلمہ کہے گا ھُوَ عَبْدُاللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ یعنی وہ اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیںاَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ اِس پر دونوں فرشتے کہیں گے ہم تیری صورت دیکھ کر سمجھ گئے تھے کہ تویہی کہے گا، اِس کے بعد اُس کی قبر میںستر ہاتھ مربع فراخی کردی جائے گی اور پھر اُس کے واسطے وہاں پر روشنی کردی جائے گی اور پھر مردہ سے کہا جائے گا کہ سو جا (آرام کر) مردہ اُس کے جواب میں یہ کہے گا کہ میں چاہتا ہوں کہ واپس اپنے بال بچوں کو اپنی حالت کی اطلاع دوں، اِس پر فرشتے فرمائیں گے نہیں، بلکہ آرام کر جس طرح دُلہن آرام کرتی ہے اور اُس کو کوئی نہیں چھیڑتا بجز اُس کے خاوند کے ۔ اور اگر یہ مردہ کلمہ لا اِلٰہ اِلا اللہ محمد رسول اللہ کازبان سے تو اِقرار کرتا تھا لیکن دل سے اِس کی تصدیق نہیں تھی تو فرشتوں کے جواب میں کہے گا کہ جس طرح اور لوگ کلمہ پڑھتے تھے میں بھی اُسی طرح پڑھتا تھا،اِس پر فرشتے فرمائیں گے ہم کو تیرے چہرے سے پہلے ہی اندازہ تھا کہ تو اِس طرح کہے گا اور اِس کے بعد زمین سے کہا جائے گا اے زمین تواِس پربرابر ہو جا چنانچہ زمین اِس پر برابر ہوجائے گی جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اُس کی دائیں پسلیاں بائیں میں اور بائیں پسلیاں داہنی میں داخل ہوجائیں گی اور وہ اِسی طرح قیامت تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔ (تر مذی شریف)مسلمان سے قبر میں کلمہ طیبہ سنا جائے گا : (٥) رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ مسلمان سے جب قبر میں سوال کیا جائے گا تو وہ اُس کے جواب میں لا اِلہ اِلا اللہ محمد رسول اللہ پڑھے گا۔ (بخاری و مسلم)