ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
قسط : ٧فضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت (حضرت مولانا محمد اِدریس صاحب اَنصاری رحمة اللہ علیہ )کلمہ طیبہ کی خصوصیات : (١) ایک پکارنے والا عرشِ الٰہی کے نیچے کھڑے ہو کر آواز سے کہتا ہے اے جہنم ! توکس کے لیے پیدا کی گئی ؟ جہنم کہتی ہے میں اُس کے لیے پیدا کی گئی جو لا اِلٰہ اِلا اللہ کا اِنکار کرے اور جو لا اِلہ اِلا اللہ پڑھتا ہے اُس پر میں حرام ہوں۔ (احسن المواعظ) (٢) حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا جس نے رات دن میں کسی وقت لا اِلٰہ اِلا اللہ کہا اُس کے اعمال نامے میں جتنے بھی چھوٹے گناہ تھے سب معاف ہوگئے۔ (تر غیب ِمنذری) (٣) فرمایا رسول اللہ ۖ نے جب میری اُمت کے گناہگار مرد عورت جہنم میں ڈالے جائیں گے تب یہ لوگ متفق ہو کر لااِلٰہ اِلااللہ کا ذکر کریں گے، کلمہ سنتے ہی جہنم کی آگ اِن کے پاس سے دُور ہوجائے گی، مالک ِداروغۂ دوزخ، دوزخ کی آگ سے کہیں گے اے آگ اِن کوجلا کر کوئلہ کردے، آگ عذر کرے گی کہ اے مالک یہ لوگ ایسا کلمہ پڑھتے ہیں کہ اِس کلمہ کی وجہ سے میں اِن کو کبھی بھی نہیں جلا سکتی۔ مالک پھر فرمائیں گے نہیں نہیں، اِن کو اپنی لپیٹ میں لے کرجلادے، آگ پھر عذر کرے گی کہ بھلا میں کس طرح جلا سکتی ہوں یہ لوگ تو لا اِلٰہ اِلا اللہ پڑھتے ہیں، مالک تیسری مرتبہ آگ کو حکم دیں گے جلدی کر اور اِن کو جلا کر خاک سیاہ کردے، تب آگ اُن کے نزدیک آئے گی اُس وقت اللہ کے حکم سے اُن کی زبانیں بند ہوجائیں گی اور پھر یہ لوگ کلمہ نہ پڑھ سکیں گے، اُس وقت جہنم کی آگ اِن کو اپنی لپیٹ میں لے کر جلانا شروع کردے گی۔ (تنبیہ الغافلین اَز ابو للیث سمرقندی)