Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016

اكستان

38 - 66
مریضوں کے ساتھ اور ایک سمجھدار اور مہربان مربی کو اپنے بچوں اور اہلِ خاندان کے ساتھ ہوتی ہے  لہٰذا اسلام کو ضرور بالضرور اُن نا سمجھ اور نادان مریضوں اور بچوں اور جاہل بے وقوف اہلِ خاندان سے  طرح طرح کی تکلیفوں اور نا انصافیوں کا دوچار ہونا لازم ہے، وہ جو کچھ جو ر و جفا بے عقلی اور بے انصافی کریں اُن کی طبعی اور لازمی بات ہوگی اور اِس مصلح حکیم کو جس قدر فراخ دلی اور عالی حوصلگی ہمدردی، تحمل وبرداشت وغیرہ کرنا پڑے اُس کا فرضِ منصبی ہوگا ،ہاں جس طرح ایک طبیب ِ حاذق اور شفیق ڈاکٹر کا فرض یہ بھی ہوگا کہ اگر مریض میں مادّہ فاسد نہایت شد و مد سے جا گزیں ہو کر تمام جسم کو خراب کر رہا ہو آئندہ کو اُس سے طرح طرح کے اندیشے ہوں اور کسی صورت سے اُس کادبانا اور تحلیل کرنا ممکن نہ ہو تومسہل کے ذریعہ یا نشتر کے وسیلہ سے اُس کا اِس قدر اخراج کردے کہ جسم کی اصلاح ممکن ہو جائے اِسی طرح کبھی کبھی مخصوص صورتوں اور احوال میں اسلام کو بھی محض اصلاحِ عالمِ انسانی کی غرض سے تلوار اُٹھا کر شخص اکبر (عالمِ شہادت) کو مسہل دینا اور اُس کے دُنبل  ١  میں نشتر لگا کر مادّہ فاسد کو نیست و نابود کردینا ضروری ہوگا جس کو'' جہاد'' کہتے ہیں۔  ٢  
جب عقلمند اور بے وقوف، متمدن اور وحشی، متبع قانون اور آزاد  ٣  ، عالم اور جاہل کا مقابلہ ہوگا تو ہمیشہ صنف ِ اوّل پر اُن اُن مظالم کی بو چھاڑ ہوگی کہ وہ خود اُن کے کرنے سے عاجز ہوگی اِس کو عقل و تمدن قانون اور علم میدانِ انتقام میں بے وقوفی، وحشت آزادی اور جہالت کی کار روائیوں سے روکیں گے اور مجبور کریں گے کہ وہ اِس جگہ میں انسانیت اور قانون کو ہاتھ سے نہ جانے دے مگر صنف ِ ثانی حق کو چھپائے گی سچائی کو دبائے گی خود غرضی کی داد دے گی اور تعصب پر کار بند ہوگی باطل پرستی اپنا شعار بنائے گی 
  ١  پھوڑا    ٢   یعنی تصور یہ ہے کہ پورا عالم انسانی ایک جسم ہے اور یہ اکابر مجرمین فرعون صفت جو راہِ حق میں حائل ہیں جنہوں نے دوسرے انسانوں کو یہاں تک دبا رکھا ہے کہ وہ اپنے متعلق اپنے ضمیر کی آواز پر بھی آزادی سے عمل نہیں کر سکتے، یہ فرعون صفت سر غنہ جسمِ انسانی کا دُنبل ہیں جس کے متعدی اثرات پورے جسم کو فاسد کررہے ہیں پس اِس مادّہ فساد کا آپریشن کر دینا ضروری ہے،جہاد کی حدت و شدت اِسی آپریشن کی حدتک رہتی ہے اوریہی اِس کی غرض و غایت ہے۔     ٣  آوارہ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 اللہ تعالیٰ کی شانِ بے نیازی ، زبانی توبہ کافی نہیں 7 4
6 عاجزی اور گناہوں پر پشیمانی اللہ کو پسند ہے 7 4
7 صرف زبانی اِستغفار کافی نہیں : 9 4
8 وفیات 10 1
9 حیاتِ سیّدناآدم علیہ السلام 11 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کو دوبارہ جنت میں کیوں نہیں واپس کیا گیا ؟ 11 9
11 اثر ِ گناہ : 12 9
12 دو دُعائیں : 12 9
13 اُس وقت دو دُعائیں مانگی گئیں دونوں قبول ہوئیں : 12 9
14 عہد ِ اَلست : 13 9
15 آپ کیا ہیں یا میں کیا ہوں ؟ 13 9
16 یہ کب کی بات ہے ؟ 14 9
17 عہد اَلست کی تفسیر ترمذی شریف کی حدیث سے : 15 9
18 حضرت آدم علیہ السلام : خدا وندا یہ کون ہیں ؟ 15 9
19 اس آیت کی تفسیر صحیحین کی اِس حدیث سے ہوتی ہے : 16 9
20 شکوک وشبہات کااِزالہ : 20 9
21 کیا کسی کواپنی ولادت یادہوتی ہے ؟ ؟ 20 9
22 عام عہدکے بعد خاص عہد، محمد ۖ نبی الا نبیاء کی حیثیت سے : 22 9
23 عہد کا حاصل اور مفاد : 24 9
24 دو مضمون اِس عہد کا لب ِ لباب ہیں : 24 9
25 لطیفہ : 25 9
26 خدا وند عالم نے قرآنِ پاک میں اپنی عادت یہ بتائی ہے : 26 9
27 ولادت با سعادت سیّد الکونین رحمةللعالمین ۖ کی یاد کس طرح منائی 28 1
28 دریائے رحمت کا جوش : 30 27
29 اتباعِ رسول ۖ : 33 27
30 اخلاقِ نبوی : 35 27
31 اسلام کا مقصد اصلاحِ خُلق : 37 27
32 فضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت 40 1
33 کلمہ طیبہ کی خصوصیات : 40 32
34 مسلمان سے قبر میں کلمہ طیبہ سنا جائے گا : 41 32
36 کلمہ طیبہ کے مقابلہ میں آسمان اور زمین اور اُن کی ساری کائنات ہلکی ہیں : 42 32
37 کلمہ طیبہ براہ ِ راست اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچتا ہے : 42 32
38 گے : 42 32
39 کلمہ پڑھنے والے حضور ۖ کی شفاعت کے سب سے زیادہ مستحق ہوں 42 32
40 کلمہ پڑھنے والے کو رب العزت اپنے دست ِ قدرت سے جہنم سے نکالیں گے : 42 32
41 کلمہ پڑھنے کے بعد تمام چھوٹے بڑے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں : 43 32
42 ماہ ِ صفر المظفر منحوس نہیں 45 1
43 تو حید کا صحیح تصور اِنسان کوتوہمات سے نجات دلاتا ہے : 45 42
44 ماہِ صفر کے توہمات کی نفی قرآن و حدیث میں : 46 42
45 دورِ فاروقی کاایک عجیب واقعہ : 48 42
46 ماہِ صفر کے توہمات کی بنیاد جہالت ہے : 49 42
47 ماہِ صفر سے متعلق پیش کی جانے والی روایت کا تحقیقی جائزہ : 50 42
48 خلاصہ : 51 42
49 فضائلِ آیت الکرسی 52 1
50 چوتھائی قرآن کے برابر : 52 49
51 حضرت علی رضی اللہ عنہ کا معمول : 53 49
52 آیت الکرسی تمام قرآنی آیات کی سردار ہے : 54 49
53 آیت الکرسی اسمِ اعظم ہے : 54 49
54 ہر قسم کی حفاظت کا ذریعہ ہے : 54 49
55 فرض نماز کے بعد پڑھنے سے دوسری نماز تک حفاظت : 55 49
56 ہر نماز کے بعد پڑھنے سے جنت میں داخلہ : 56 49
57 سوتے وقت پڑھنے سے حفاظت : 56 49
58 زچگی کی حالت میں دم : 57 49
59 کھانے میں برکت : 57 49
60 مصیبت کا دُور ہونا : 58 49
61 مطالعہ کیوں اور کیسے ؟ 59 1
62 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter