ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
باتوں کی پرواہ نہ کی اور سہتے رہے، عزت و ناموسِ ظاہری کو خاک میں ملادیا، اہل و عیال رشتہ ٔ ناطہ سب کو خیر باد کہہ دیا مگر اپنے کام اور اِرادہ میں فتور نہ آنے دیا، دشمنوں کی گالیوں کا بدلہ صَفْح جَمِیْل سے دیا اُن کے مظالم کا مقابلہ صبر جمیل سے کیا، اُن کی خود غرضیوں اور جہالتوں کا عوض ہجر جمیل اور خاموشی کو بنایا، دشمنوں نے ہر قسم کی وحشت و بربریت کواِختیار کیا مگر آپ نے انصاف وعدالت وخیر خواہی اور ہمدردی ہی کو سامنے لانا ضروری سمجھا، اُنہوں نے رشتہ داری کو قطع کیا مگر آپ نے رشتوں کی رعایت اور صلہ رحمی میں سرِ مو فرق نہ آنے دیا ،اُنہوں نے نت نئے مظالم توڑے وحشت و بربریت کے مظاہرے کیے مگر آپ نے اپنی مروّت، سیر چشمی، عالی حوصلگی، بہادری، انسانیت، اخلاقِ حسنہ کو آخر دم تک نباہا، مکارم اخلاق کا وہ عملی گلدستہ پیش کیا کہ وہ وحشی قوم جو اپنی جہالت اور بد اخلاقیوں میں اپنا نظیر نہیں رکھتی تھی مردم آزاری نخوة و غرور وغیرہ میں اُس کا پلہ تمام اقوامِ دُنیا سے زیادہ بھاری تھا وہ سب کی سب نہایت تھوڑی مدت میں جان و مال عزت اولاد سب کچھ قربان کرنے کے لیے صرف تیار ہی نہیں ہوگئی بلکہ اُس نے ایسا ثبوت دے دیا کہ جس کی نظیر ابتدائے دُنیا سے آج تک کوئی تاریخ پیش نہیں کر سکتی۔ اُس کے قلوب واَرواح خدائے وحدہ لاشریک لہ کی محبت اور خوف سے بھر گئے، اُس کے ہاتھ پاؤں اور جملہ اعضاء خدا وندی خوشنودی کے بندے بن گئے، اُن میں علمی تموج اور اخلاقی انقلاب ایسا رو نما ہو گیا کہ وہ تمام اقوامِ عالم کے معلم اور رہنما ہوگئے، اُن میںاصول جہانبانی اور قوانینِ اصلاحِ عالمِ انسانی کے ہر ہر شعبہ نے اِس طرح جگہ کرلی کہ نہایت قلیل مدت میں ہجرِ ملائک سے لے کر ہمالیہ کی چوٹیوں تک اور کوہِ ارال سے لے کر صحرائے افریقہ تک امن واَمان ،عدل و انصاف، معرفت اور علم، تمدن وسیاست، عروج و ترقی پھیلا دیا۔ اقوام عالم اِس صداقت اور حقانیت کو دیکھ کر برضاء رغبت اسلام کی حلقہ بگوش ہوکر (یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِ یْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا) کے سماں میں آگئیں اور پھر اِن حدود سے بھی متجاوز کرکے بحرپیسفک ١ اور بحر منجمد شمالی تک بھی اسلام کا دریا موجیں مارنے لگا۔ ہندوستان میں جو حالت ہم مسلمانوں کے لیے موجودہ حکومت اور برادرانِ وطن کے معاملات کی ١ بحرِ اوقیانوس