Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016

اكستان

36 - 66
باتوں کی پرواہ نہ کی اور سہتے رہے، عزت و ناموسِ ظاہری کو خاک میں ملادیا، اہل و عیال رشتہ ٔ ناطہ سب کو خیر باد کہہ دیا مگر اپنے کام اور اِرادہ میں فتور نہ آنے دیا، دشمنوں کی گالیوں کا بدلہ  صَفْح جَمِیْل سے دیا اُن کے مظالم کا مقابلہ صبر جمیل سے کیا، اُن کی خود غرضیوں اور جہالتوں کا عوض ہجر جمیل اور خاموشی کو بنایا، دشمنوں نے ہر قسم کی وحشت و بربریت کواِختیار کیا مگر آپ نے انصاف وعدالت وخیر خواہی اور ہمدردی ہی کو سامنے لانا ضروری سمجھا، اُنہوں نے رشتہ داری کو قطع کیا مگر آپ نے رشتوں کی رعایت اور صلہ رحمی میں سرِ مو فرق نہ آنے دیا ،اُنہوں نے نت نئے مظالم توڑے وحشت و بربریت کے مظاہرے کیے مگر آپ نے اپنی مروّت، سیر چشمی، عالی حوصلگی، بہادری، انسانیت، اخلاقِ حسنہ کو آخر دم تک نباہا، مکارم اخلاق کا وہ عملی گلدستہ پیش کیا کہ وہ وحشی قوم جو اپنی جہالت اور بد اخلاقیوں میں اپنا نظیر نہیں رکھتی تھی مردم آزاری نخوة و غرور وغیرہ میں اُس کا پلہ تمام اقوامِ دُنیا سے زیادہ بھاری تھا وہ سب کی سب نہایت تھوڑی مدت میں جان و مال عزت اولاد سب کچھ قربان کرنے کے لیے صرف تیار ہی نہیں ہوگئی بلکہ اُس نے ایسا ثبوت دے دیا کہ جس کی نظیر ابتدائے دُنیا سے آج تک کوئی تاریخ پیش نہیں کر سکتی۔ اُس کے قلوب واَرواح خدائے وحدہ لاشریک لہ کی محبت اور خوف سے بھر گئے، اُس کے ہاتھ پاؤں اور جملہ اعضاء خدا وندی خوشنودی کے بندے بن گئے، اُن میں علمی تموج اور اخلاقی انقلاب ایسا رو نما ہو گیا کہ وہ تمام اقوامِ عالم کے معلم اور رہنما ہوگئے، اُن میںاصول جہانبانی اور قوانینِ اصلاحِ عالمِ انسانی کے ہر ہر شعبہ نے اِس طرح جگہ کرلی کہ نہایت قلیل مدت میں ہجرِ ملائک سے لے کر ہمالیہ کی چوٹیوں  تک اور کوہِ ارال سے لے کر صحرائے افریقہ تک امن واَمان ،عدل و انصاف، معرفت اور علم، تمدن وسیاست، عروج و ترقی پھیلا دیا۔ اقوام عالم اِس صداقت اور حقانیت کو دیکھ کر برضاء رغبت اسلام کی حلقہ بگوش ہوکر (یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِ یْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا) کے سماں میں آگئیں اور پھر اِن حدود سے بھی متجاوز کرکے بحرپیسفک  ١  اور بحر منجمد شمالی تک بھی اسلام کا دریا موجیں مارنے لگا۔ 
ہندوستان میں جو حالت ہم مسلمانوں کے لیے موجودہ حکومت اور برادرانِ وطن کے معاملات کی 
  ١   بحرِ اوقیانوس

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 اللہ تعالیٰ کی شانِ بے نیازی ، زبانی توبہ کافی نہیں 7 4
6 عاجزی اور گناہوں پر پشیمانی اللہ کو پسند ہے 7 4
7 صرف زبانی اِستغفار کافی نہیں : 9 4
8 وفیات 10 1
9 حیاتِ سیّدناآدم علیہ السلام 11 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کو دوبارہ جنت میں کیوں نہیں واپس کیا گیا ؟ 11 9
11 اثر ِ گناہ : 12 9
12 دو دُعائیں : 12 9
13 اُس وقت دو دُعائیں مانگی گئیں دونوں قبول ہوئیں : 12 9
14 عہد ِ اَلست : 13 9
15 آپ کیا ہیں یا میں کیا ہوں ؟ 13 9
16 یہ کب کی بات ہے ؟ 14 9
17 عہد اَلست کی تفسیر ترمذی شریف کی حدیث سے : 15 9
18 حضرت آدم علیہ السلام : خدا وندا یہ کون ہیں ؟ 15 9
19 اس آیت کی تفسیر صحیحین کی اِس حدیث سے ہوتی ہے : 16 9
20 شکوک وشبہات کااِزالہ : 20 9
21 کیا کسی کواپنی ولادت یادہوتی ہے ؟ ؟ 20 9
22 عام عہدکے بعد خاص عہد، محمد ۖ نبی الا نبیاء کی حیثیت سے : 22 9
23 عہد کا حاصل اور مفاد : 24 9
24 دو مضمون اِس عہد کا لب ِ لباب ہیں : 24 9
25 لطیفہ : 25 9
26 خدا وند عالم نے قرآنِ پاک میں اپنی عادت یہ بتائی ہے : 26 9
27 ولادت با سعادت سیّد الکونین رحمةللعالمین ۖ کی یاد کس طرح منائی 28 1
28 دریائے رحمت کا جوش : 30 27
29 اتباعِ رسول ۖ : 33 27
30 اخلاقِ نبوی : 35 27
31 اسلام کا مقصد اصلاحِ خُلق : 37 27
32 فضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت 40 1
33 کلمہ طیبہ کی خصوصیات : 40 32
34 مسلمان سے قبر میں کلمہ طیبہ سنا جائے گا : 41 32
36 کلمہ طیبہ کے مقابلہ میں آسمان اور زمین اور اُن کی ساری کائنات ہلکی ہیں : 42 32
37 کلمہ طیبہ براہ ِ راست اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچتا ہے : 42 32
38 گے : 42 32
39 کلمہ پڑھنے والے حضور ۖ کی شفاعت کے سب سے زیادہ مستحق ہوں 42 32
40 کلمہ پڑھنے والے کو رب العزت اپنے دست ِ قدرت سے جہنم سے نکالیں گے : 42 32
41 کلمہ پڑھنے کے بعد تمام چھوٹے بڑے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں : 43 32
42 ماہ ِ صفر المظفر منحوس نہیں 45 1
43 تو حید کا صحیح تصور اِنسان کوتوہمات سے نجات دلاتا ہے : 45 42
44 ماہِ صفر کے توہمات کی نفی قرآن و حدیث میں : 46 42
45 دورِ فاروقی کاایک عجیب واقعہ : 48 42
46 ماہِ صفر کے توہمات کی بنیاد جہالت ہے : 49 42
47 ماہِ صفر سے متعلق پیش کی جانے والی روایت کا تحقیقی جائزہ : 50 42
48 خلاصہ : 51 42
49 فضائلِ آیت الکرسی 52 1
50 چوتھائی قرآن کے برابر : 52 49
51 حضرت علی رضی اللہ عنہ کا معمول : 53 49
52 آیت الکرسی تمام قرآنی آیات کی سردار ہے : 54 49
53 آیت الکرسی اسمِ اعظم ہے : 54 49
54 ہر قسم کی حفاظت کا ذریعہ ہے : 54 49
55 فرض نماز کے بعد پڑھنے سے دوسری نماز تک حفاظت : 55 49
56 ہر نماز کے بعد پڑھنے سے جنت میں داخلہ : 56 49
57 سوتے وقت پڑھنے سے حفاظت : 56 49
58 زچگی کی حالت میں دم : 57 49
59 کھانے میں برکت : 57 49
60 مصیبت کا دُور ہونا : 58 49
61 مطالعہ کیوں اور کیسے ؟ 59 1
62 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter