ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
(مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ ) (سُورة النساء : ٨٠ ) '' جس نے رسول( علیہ السلام )کی اطاعت کی اُس نے خدا کی اطاعت کی۔'' (لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَة حَسَنَة) (سُورة الاحزاب : ٢١ ) ''تمہارے لیے رسول اللہ میں عمدہ اِقتداء ہے۔'' پھر یہاں تک بھی اکتفاء نہیں ہے بلکہ اُس مجسمہ ٔ رحمت و ہدایت کی روحِ پاک اپنی تیز و تند قوتوں کے ذریعہ سے لوگوں کے قلبی اور روحانی میل کچیل، نجاست و خباثت کو اُسی طرح دور کرتی تھی جس طرح مادرِ مہربان اپنے ننھے ننھے بچوں کے جسم اور کپڑوں سے ظاہری نجاستوں کو دور کرتی ہے اگرچہ یہ جملہ (یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِکَ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَةَ ) ١ '' پڑھتا ہے بندگانِ خدا پر اُس کی آیتیں اور اُن کو خدا کی کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔'' قرآن شریف کے الفاظ اور اُس کے معانی کی تعلیم اورا حکامِ شرعیہ کے علل واسباب کی تدریس پر دلالت کرتا ہے تو جملہ (یُزَکِّیْہِمْ ) ''اورپاک وصاف اُن کو کرتا ہے''اُسی باطنی تزکیہ اورروحانی تجلیہ پر شاہد عدل ہے اِس کے علاوہ اور بھی بہت سے مقاصد ہیں جن پر روشنی ڈالنا مقصود نہیں ہے۔قَالَ النَّبِیُّ ۖ اِنَّ اللّٰہ اِذَا اَرَادَ رَحْمَةَ اُمَّةٍ مِنْ عِبَادِہ قَبَضَ نَبِیَّہ قَبْلَھَا فَجَعَلَہ لَھَا فَرَطًا وَّسَلَفًا بَیْنَ یَدَیْھَا وَاِذَا اَرَادَ ھَلَکَةَ اُمَّةٍ عَذَّبَھَا وَنَبِیُّھَا حَیّ فَاَھْلَکَھَا وَھُوَ یَنْظُرُ فَاَقَرَّ عَیْنَہ بِھَلَکَتِھَا حِیْنَ کَذَّبُوْہُ وَعَصَوْا اَمْرَہ ۔ ٢ ''آنحضرت ۖ اِرشاد فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کسی اُمت پر اپنے بندوں میں سے رحمت کرنے کا اِرادہ کرتا ہے تو اُس کے پیغمبر کو اُمت سے پہلے وفات دے کر اُس کو اُمت کا پیش خیمہ (سامانِ قیام و طعام وغیرہ درست کرنے والا) اور آگے جانے والا بنادیتا ہے۔ اور جب کسی قوم کے عذاب کا اِرادہ کرتا ہے تو قوم کو ١ سُورة البقرة : ١٢٩ ٢ مسلم شریف کتاب الفضائل رقم الحدیث : ٢٢٨٨