Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016

اكستان

31 - 66
درِ فیضِ محمد وا ہے ، آئے جس کا جی چاہے 
نہ آئے آتشِ دوزخ میں ، جائے جس کا جی چاہے 
اُس کے نقش قدم پر چلنے والے لاہوتی  ١  چوٹیوں سے سُر ملاتے ہیں ،اُس کے طریقہ پر فدا ہونے والے کروبیوں  ٢  کے ہمنشین بلکہ اُس کے محسود کہلاتے ہیں ،اُس آفتابِ ہدایت نے کتاب اللہ کی شعاعوں سے کفرو ضلالت کی تاریکیوں کو ملیامیٹ کردیا اور اُس بادشاہ ِ روحانیت نے گزشتہ اشراقیت  اور جوگیت کے دفاتر کو افسیانِ بے معنٰی بنادیا ،تمام عالم کے لیے وہ مشعلِ ہدایت لاکر رکھ دی جس کی  تمنا مشہور و معروف اسرائیلی مقدس پیغمبر اپنے دل ہی میں لے کر گیا، فاران  ٣  کی چوٹیوں سے وہ روشنی ظاہر کی جس نے تمام بر اعظموں ہی کو نہیں بلکہ عوالم جن ومَلک وغیرہ کو بھی روشن کردیا ،اگر جملہ   (یٰآاَیُّھَا النَّبِیُّ اِنَّا اَرْسَلْنٰکَ شَاھِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ دَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ بِاِذْنِہ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا )  ٤  اُس کا شاہد حال ہے تو جملہ ( ھُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ عَلٰی عَبْدِہ اٰیَاتٍ بَیِّنَاتٍ لِّیُخْرِجَکُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ اِلَی النُّوْرِ اِنَّ اللّٰہ بِکُمْ لَرَؤُف رَّحِیْم )  ٥   اُس کی رسالت کا کاشف ِاسرار  اگر جملہ ( وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ)  ٦  اُس کی رسالت کی حقیقت ِ حائطہ کو ظاہر کر رہا ہے  تو جملہ (اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ)٧   اور (فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنْتَ لَھُمْ) ٨  اور ( لَعَلَّکَ  بَاخِع نَّفْسَکَ عَلٰی اٰثَارِھِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِھٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا) ٩  اُس کی روحانی علتِ مادّیہ و صوریہ اور اُس کی رحمت ِمجسمہ اور شفقت ِ محضہ ہونے کا برہان، یہ آفتاب ِہدایت اِسی مبارک مہینہ میں روحانی دُنیا سے منتقل ہو کر جسمانی اور مادّی دُنیا میں   
  ١   عالم فناء فی اللہ  ٢  فرشتے  ٣  مکہ مکرمہ    ٤   اے نبی ہم نے بھیجا ہے آپ کو شاہد (مبصر) بشارت دینے والا اور تنبیہ کرنے والا بنا کر اللہ کی طرف کی دعوت دینے والا اُس کے حکم سے اور سراج منیر۔  ٥  وہی ہے   جو اپنے بندے (محمد  ۖ) پر واضح آیتیں نازل کرتا ہے تاکہ تم کو اندھیروں سے نور کی طرف نکالے بیشک اللہ تم پر بہتر مہربان ہے بہت رحم والا۔  ٦  نہیں بھیجا ہم نے تم کو مگر مہربانی کرنے کے لیے تمام جہانوں پر۔ 
٧  بے شک آپ بہت بلند اخلاق کے مالک ہیں۔  ٨   خدا کی کتنی بڑی مہربانی ہے کہ آپ نرم ہیں اُن کے لیے 
٩  شاید آپ تو اپنے آپ کو ہلاک کر لیں گے اُن کے پیچھے اگر وہ اِس قرآن پر ایمان نہ لائیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 اللہ تعالیٰ کی شانِ بے نیازی ، زبانی توبہ کافی نہیں 7 4
6 عاجزی اور گناہوں پر پشیمانی اللہ کو پسند ہے 7 4
7 صرف زبانی اِستغفار کافی نہیں : 9 4
8 وفیات 10 1
9 حیاتِ سیّدناآدم علیہ السلام 11 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کو دوبارہ جنت میں کیوں نہیں واپس کیا گیا ؟ 11 9
11 اثر ِ گناہ : 12 9
12 دو دُعائیں : 12 9
13 اُس وقت دو دُعائیں مانگی گئیں دونوں قبول ہوئیں : 12 9
14 عہد ِ اَلست : 13 9
15 آپ کیا ہیں یا میں کیا ہوں ؟ 13 9
16 یہ کب کی بات ہے ؟ 14 9
17 عہد اَلست کی تفسیر ترمذی شریف کی حدیث سے : 15 9
18 حضرت آدم علیہ السلام : خدا وندا یہ کون ہیں ؟ 15 9
19 اس آیت کی تفسیر صحیحین کی اِس حدیث سے ہوتی ہے : 16 9
20 شکوک وشبہات کااِزالہ : 20 9
21 کیا کسی کواپنی ولادت یادہوتی ہے ؟ ؟ 20 9
22 عام عہدکے بعد خاص عہد، محمد ۖ نبی الا نبیاء کی حیثیت سے : 22 9
23 عہد کا حاصل اور مفاد : 24 9
24 دو مضمون اِس عہد کا لب ِ لباب ہیں : 24 9
25 لطیفہ : 25 9
26 خدا وند عالم نے قرآنِ پاک میں اپنی عادت یہ بتائی ہے : 26 9
27 ولادت با سعادت سیّد الکونین رحمةللعالمین ۖ کی یاد کس طرح منائی 28 1
28 دریائے رحمت کا جوش : 30 27
29 اتباعِ رسول ۖ : 33 27
30 اخلاقِ نبوی : 35 27
31 اسلام کا مقصد اصلاحِ خُلق : 37 27
32 فضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت 40 1
33 کلمہ طیبہ کی خصوصیات : 40 32
34 مسلمان سے قبر میں کلمہ طیبہ سنا جائے گا : 41 32
36 کلمہ طیبہ کے مقابلہ میں آسمان اور زمین اور اُن کی ساری کائنات ہلکی ہیں : 42 32
37 کلمہ طیبہ براہ ِ راست اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچتا ہے : 42 32
38 گے : 42 32
39 کلمہ پڑھنے والے حضور ۖ کی شفاعت کے سب سے زیادہ مستحق ہوں 42 32
40 کلمہ پڑھنے والے کو رب العزت اپنے دست ِ قدرت سے جہنم سے نکالیں گے : 42 32
41 کلمہ پڑھنے کے بعد تمام چھوٹے بڑے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں : 43 32
42 ماہ ِ صفر المظفر منحوس نہیں 45 1
43 تو حید کا صحیح تصور اِنسان کوتوہمات سے نجات دلاتا ہے : 45 42
44 ماہِ صفر کے توہمات کی نفی قرآن و حدیث میں : 46 42
45 دورِ فاروقی کاایک عجیب واقعہ : 48 42
46 ماہِ صفر کے توہمات کی بنیاد جہالت ہے : 49 42
47 ماہِ صفر سے متعلق پیش کی جانے والی روایت کا تحقیقی جائزہ : 50 42
48 خلاصہ : 51 42
49 فضائلِ آیت الکرسی 52 1
50 چوتھائی قرآن کے برابر : 52 49
51 حضرت علی رضی اللہ عنہ کا معمول : 53 49
52 آیت الکرسی تمام قرآنی آیات کی سردار ہے : 54 49
53 آیت الکرسی اسمِ اعظم ہے : 54 49
54 ہر قسم کی حفاظت کا ذریعہ ہے : 54 49
55 فرض نماز کے بعد پڑھنے سے دوسری نماز تک حفاظت : 55 49
56 ہر نماز کے بعد پڑھنے سے جنت میں داخلہ : 56 49
57 سوتے وقت پڑھنے سے حفاظت : 56 49
58 زچگی کی حالت میں دم : 57 49
59 کھانے میں برکت : 57 49
60 مصیبت کا دُور ہونا : 58 49
61 مطالعہ کیوں اور کیسے ؟ 59 1
62 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter