ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
(اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ کَانَ مَشْہُوْدًا) ١ اگر وقت استواء آفتاب مظہر جلال و غضب بن کر جہنم کے جھونکنے اور بھڑکانے کا ذریعہ بنتا رہتا ہے تو وقت ِ طلوع و غروب وسیلہ ٔ اِنتشار آثارِ شیطانیہ، اگر جمعہ کو رحمات ِالٰہی کی دھواں دھار بارش ہوتی رہتی ہے تو ہر دو شنبہ اور جمعرات کو صحائف ِ اعمال کی پیشی۔ اگر رمضان میں طرح طرح کی رحمتیں اور نعمتیں جھڑی کی طرح برستی رہتی ہیں تو ہر ذی الحجہ میں انواع و اقسام کی نوازشیں باعث ِ فلاح و نجاح ہوتی رہتی ہیں، قوانین ِاحکامِ تشریعہ بھی اِن ہی مادّی اور روحانی انقلابات کے تابع ہو کر چکر لگاتے رہتے ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ ہر فجر اور ظہر اور عصر کے احکام اسی طرح نوبت بنوبت آتے رہتے ہیں جس طرح ہر جمعہ اور رمضان و ذی الحجہ وغیرہ ہفتہ وار اور سالانہ ظہور پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ احکامِ دُنیا میں جہاں گزشتہ اجزاء کا مماثل نمودار ہوا غلامانِ بارگاہ ِصمدیت میں وہی بے چینی پیدا ہو گئی جو پہلے اجزاء میں نمودار ہو چکی ہے، ماہِ شوال نے چہرہ ٔ ہلال نمودار کیا کہ عشاقِ بارگاہِ جمالِ حقیقی میں قلق واضطراب کا دور دورہ نمودار ہو گیا، عشق کی بیتابی اور محبت کی بے قراری نے راحت و آرام سے بیگانہ بنادیا (اَلْحَجُّ اَشْھُر مَّعْلُوْمٰت )کی صدا اور (وَاَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَأْتُوْکَ رِجَالًا وَّعَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ) کے روحانی اعلان نے کوچہ محبوب ِ حقیقی یعنی بیت ِعتیق کے گردا گرد اُفتاں وخیزاں چکرلگانے ٢ پرآمادہ کر دیا، دیوانہ وار، دار ود یار ، بیوی بچوں ، زیب و زینت وغیرہ اسبابِ تجمل اور خوبصورتی کو تجے ہوئے ننگے سر، ننگے پیر، کفنی زیب ِبدن کیے ہوئے ،بلبل کی طرح بے قرارانہ نامِ محبوب لیتے ہوئے چیختے چلاتے جائے وعدہ ٔ وصال کی طرف روانہ ہوگئے، نہ عقل و ہوش کی پرواہ ہے، نہ نا صح مدعی عقل وتہذیب کا خیال، نہ عزتِ دُنیاوی کی فکر ہے ،نہ سردی اور گرمی کا خوف، دل میں محبوب ِ حقیقی اور اُس کے کوچہ کا خیال ہے تو زبان پر اُس کے نام کا وِرد جاری ہے ۔وحشی جانوروں سے رشتہ مودّت ہے اور آبادی ٔ وطن سے نفرت ودُوری پھر بہار آئی چمن میں ، زخمِ دل کھلنے لگے کہیں مجنونانہ طریقہ پر دوڑ رہے ہیں تو کہیں آستانہ ٔ بارگاہ ِ محبوبی کے بوسے لیتے ہوئے زبانِ حال ١ سُورۂ بنی اسرائیل : ٧٨ ٢ طواف