ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
صحیح حدیث شریف میں وارد ہے کہ جب تمام انسان ایک دراز عرصہ تک میدانِ حشر میں سرگرداں رہ چکیں گے اور اب تک اُن کا حساب و کتاب بھی شروع نہ ہوا ہوگا تو وہ اِس کی کوشش کریں گے کہ کوئی مقبولِ بارگاہ یہی دُعا کردے کہ حساب جلد شروع ہو جائے اور اِس سفارش کے لیے تمام انبیاء علیہم السلام کے پاس جائیں گے مگر یکے بعد دیگرے جملہ انبیاء علیہم السلام اِس خدمت کی بجا آوری سے معذرت کردیں گے، با لا خر وہ سیّد الانبیاء رحمة للعالمین ۖ کی بارگاہ ِرسالت میںحاضر ہوں گے آپ اُس وقت بارگاہِ ربِ صمد میں سر نیاز خم فرما کر وہ حمد کریں گے کہ سارا عالم اُس کی نظیر سے عاجز ہوگا، تب اِرشاد ربانی ہوگا : یَا مُحَمَّدُ اِرْفَعْ رَأْسَکَ سَلْ تُعْطَہْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ ۔ ١ '' اے محمد ( ۖ) اپنا سر اُٹھاؤ مانگوعطا کیے جاؤ گے، شفاعت کرو تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔'' آنحضرت ۖ کی یہ شفاعت تمام ہی انسانوں کے لیے عام ہوگی اِس کے بعد آپ کی شفاعت وقتاً فوقتاً اپنی اُمت کے لیے ہوگی، بہرحال آپ نہ صرف شفیع المذنبین ہیں بلکہ آپ شفیع الانبیاء شفیع عالم بھی ہیں ،کیوں نہ ہوں آخر رحمةللعالمین ہیں اِرشاد ربانی ہے ( وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِیْنَ) (جاری ہے) ١ بخاری شریف کتاب تفسیر القرآن رقم الحدیث ٤٧١٢