ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
نکاح سلف ِصالحین کی نظر میں : حضرات صحابہ ث تابعین اور سلف صالحین نے بھی نکاح کا نہ صرف معمول رکھا بلکہ اِس کی برابر رغبت دلاتے رہے۔ احیاء العلوم میں حضرت اِما م غزالی رحمة اللہ علیہ نے نقل فرمایا ہے کہ : (١) حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے : '' نکاح سے مانع صرف دو چیزیں ہیں ایک عاجزی دُوسرے فسق وفجور۔''(مصنف اِبن ابی شیبہ ٣/٤٤٠) (٢) حضرت اِبن عباس رضی اللہ عنہ کا مقولہ ہے کہ '' حاجی کا حج اُس وقت تک پورانہ ہوگا جب تک کہ وہ شادی نہ کرلے۔ '' یعنی غیرشادی شدہ شخص فراغت قلب کے ساتھ اَرکان اَدا نہیں کرسکتا۔ (٣) حضرت اِبن مسعودرضی اللہ عنہ فرماتے تھے '' کہ اگر میری عمرکے کل دس دن ہی رہ جائیں تو بھی میری خواہش ہوگی کہ میں نکاح کر لوں تاکہ اللہ تعالیٰ کے سامنے ''بلازوجہ'' والا ہونے کی حالت میں پیش نہ ہوں۔ (مثلہ فی مجمع الزوائد ٤/٢٥١) (٤) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دو بیویاں طاعون کی وبا میں اِنتقال فرماگئیں، آپ خود بھی طاعون میں مبتلا تھے مگر پھر بھی آپ نے لوگوں سے کہا کہ میری شادی کرادو کیونکہ مجھے یہ بات نا پسند ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے ''بے بیوی والا'' ہونے کی صورت میں ملاقات کروں۔ (مصنف اِبن اَبی شیبہ ٣/٤٣٩) (٥) حضرت عمررضی اللہ عنہ بہت نکاح کرنے والے تھے اور فرماتے تھے کہ میں صرف اَولاد طلب کرنے کے لیے نکاح کرتاہوں۔ (٦) پچھلی اُمتوں میں ایک عابد کثرت ِعبادت کی وجہ سے اہلِ زمانہ پر فائق ہوگیا، اُس کا ذکر جب اُس زمانہ کے نبی کے سامنے ہوا تو اُنہوں نے فرمایا کہ '' وہ اچھا آدمی ہے بشرطیکہ وہ ایک سنت کو نہ چھوڑے۔'' جب نبی کا یہ قول اُس عابد کو معلوم ہوا تو وہ بہت مغموم ہوا اور اُس نے آکر نبی علیہ السلام سے اِس بارے میں دریافت کیا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ تم نے نکاح کی سنت چھوڑ