ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) تیسرا سبق : زکوة اِسلام کی بنیادی تعلیمات میں اِیمان اور نماز کے بعد زکوة کا درجہ ہے گویا یہ اِسلام کا تیسرا رُکن ہے۔ ''زکوة'' کا مطلب یہ ہے کہ جس مسلمان کے پاس ایک مقرر مقدار میں مال و دولت ہو تووہ ہرسال حساب لگا کر اپنی اِس دولت کا چالیسواں حصہ غریبوں، مسکینوں پر یا نیکی کی اُن دُوسری مدوں پر خرچ کر دیا کرے جو زکوة کے خرچ کے لیے اللہ اور رسول ۖ نے مقرر کی ہیں۔ ١ زکوة کی فرضیت اور اہمیت : قرآن شریف میں جابجا نماز کے ساتھ ساتھ زکوة کی تاکید کی گئی ہے۔ اگر آپ قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہوں گے تو اُس میں بیسوں جگہ پڑھاہوگا ( اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُو الزَّکٰوةَ ) (یعنی نماز قائم کرو اور زکوة دیا کرو) اور کئی جگہ مسلمانوں کی لازمی صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ ( اَلَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوةَ) (یعنی وہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوة دیتے ہیں) اِس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے اور زکوة نہیں دیتے وہ اَصلی مسلمان نہیں ہیں کیونکہ اِسلام کی جوباتیں اور جو صفتیں اَصلی مسلمانوں میں ہونی چاہئیں وہ اِن میں نہیں ہیں۔ بہرحال نماز نہ پڑھنا اور زکوة نہ دینا قرآن شریف کے بیان کے مطابق مسلمانوں کی صفت نہیں ہے بلکہ کافروں اور مشرکوں کی صفت ہے نماز کے متعلق سورۂ رُوم کی ایک آیت میں فرمایا گیا ہے : ١ زکوة کے مسائل و اَحکام اور مصارف کا بیان فقہ کی کتابوں میں دیکھا جائے یا اِس کے لیے علماء کی طرف رُجوع کیا جائے۔