ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
قسط : ١ اِسلامی معاشرت ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصور پوری،اِنڈیا ) اللہ تعالیٰ نے ظاہری اَسباب میں دُنیا کی بقاء وآبادی کا مدار توالد وتناسل پر رکھا ہے۔ اِسی بنا ء پر مرد وعورت کی دو اَلگ اَلگ صنفیں بنائی گئیں اور فطرةً اِن کے درمیان کشش رکھی گئی جس طرح مرد اپنے فطری جذبات کی تسکین کے لیے عورت کی طرف مائل ہوتا ہے اِسی طرح عورت بھی خوابیدہ اُمنگوں کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے کسی نہ کسی مردمی قوت کے سایہ تلے رہنے کی آرزو مند ہوتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان نعمت اور بے مثال قدرت ہے چنانچہ آیات ِخداوندی اور اِنعاماتِ اِلٰہیہ گناتے ہوتے قرآنِ کریم میں اِرشاد فرمایا گیا : ( وَمِنْ اٰیَاتِہ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجاً لِّتَسْکُنُوْا اِلَیْھَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّةً وَّرَحْمَةً ) ''اور اُس کی نشانیوں میں سے ہے یہ کہ بنائے تمہارے واسطے تمہاری قسم سے جوڑے کہ چین سے رہو اُن کے پاس، اور رکھا تمہارے بیچ میں پیار اور مہربانی ۔'' اِس آیت سے معلوم ہو اکہ مرد کے ساتھ عورت کی پیدائش کا مقصد ہی یہ ہے کہ وہ دونوں قلبی سکون اوراِطمینان حاصل کر سکیں چنانچہ تجربہ ہے کہ جو سکون مرد کو بیوی کے پاس رہ کر حاصل ہوتا ہے، اِسی طرح جو دِلی اِطمینان عورت کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے میں ہوتا ہے وہ عموماً کہیں اور میسر نہیں ہوتا۔ اَزدواجی تعلقات قائم ہوتے ہی اَلگ اَلگ خاندان اور اَلگ اَلگ علاقوں اور ماحول میں رہنے والے مرد وعورت حیرت اَنگیز طور پر ایک دُوسرے کے محبوب بن جاتے ہیں، زوجین میں پیدا ہونے والی یہ عدیم النظیر محبت ومودّت ہی در اصل عالمی نظام آبادی کو بر قرار رکھنے کا سبب ہے ورنہ شاید ہی کو ئی عقد ِنکاح پورے طور پر کامیابی سے ہمکنار ہو پاتا۔