ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
فرقہ واریت کیا ہے اور کیوں ہے ؟ پس جیسے قرآنِ کریم عہدِ نبوت میں مدون نہ ہوا تھا بلکہ اُس کی تدوین کا آغاز عہدِ صدیقی میں ہوا پھر مختلف تدوینی مراحل سے گزرکر موجودہ صورت پر پختہ ہوا اور قرآنِ کریم کے اِن مختلف تدوینی اَدوار کے نتیجہ میں مختلف علومِ قرآن وجود میں آگئے ۔اگرچہ قرآنِ کریم کی تدوین بعد میںہوئی لیکن پوری اُمت ِمسلمہ کا پختہ اِیمان ہے کہ یہ وہی قرآن ہے جو محمد عربی ۖ پر نازل ہوا اُس میں ذرّہ برابر تبدیلی نہیں آئی ۔تدوین ِقرآن کا مؤخر ہونا قرآن کو مشکوک نہیں بناتا بلکہ اِس سے قرآنِ کریم کی صداقت میں کوئی اَدنیٰ شک و شبہہ بھی پیدا نہیں ہو تا ۔اِس لیے ملت ِاِسلامیہ نے عہد ِصحابہ وعہدِ تابعین کے مدون شدہ قرآن کو بلا چون وچراں تسلیم کیا ہے اور اِس سے اِنحراف ہی نہیں کیا بلکہ اِس میں تردد وتذبذب کو بھی کفر قرار دیا ہے ۔اِسی طرح تدوین ِحدیث بھی عہد ِتابعین میں شروع ہوئی پھر مختلف اَدوار میں مختلف اَنداز سے تدوین ِحدیث کا عمل جاری رہا تاآنکہ اِس محنت کے نتیجہ میں متعدد علومِ حدیث معرض ِوجود میں آگئے لیکن تدوین ِحدیث کی تاخیر کی وجہ سے نہ تو اَحادیث رسول اللہ ۖ کا اِنکار کیا گیا اور نہ ہی اِن میں شک کیا گیا بلکہ اَحادیث ِنبویہ کو قوانین ِشریعت کے لیے دُوسرا ماخذ تسلیم کیا گیا۔ بعینہ اِسی طرح علم شریعت یعنی اَحکامِ شرعیہ کی تدوین اگرچہ عہدِ تابعین اور اُس کے مابعدکے اَدوار میں ہوئی ہے لیکن تدوین ِقرآن اورتدوین ِحدیث کی طرح تدوین کی تاخیر اَحکامِ شریعت کے مدو نہ تو ضیحی وتشریحی ورثہ کے تسلیم کرنے میں بھی مانع نہ ہونی چاہیے بلکہ حق وباطل اور راہِ ہدایت و راہِ ضلالت کے تعین میں علمِ شریعت کی اِن توضیحات وتعبیرات کو معیار مان لینا چاہیے کہ ہرفن میں اَناڑی لوگوں کے مقابلہ میں ماہر ین ِفن کی تحقیق قابلِ تسلیم اورحرف ِآخر ہوتی ہے اور علم وعقل، حکمت و بصیرت، نورِ فطرت اور فن کی سلامتی کا تقاضا بھی یہی ہے لہٰذا خیر القرون کے ماہرین ِشریعت یعنی مجتہدین اِسلام کی تشریح وتعبیر جو علم الکلام ،علم الفقہ ،علم التصوف کی صورت میں موجودو محفوظ ہے، اِسی تشریحی وتعبیر کے ساتھ کتاب وسنت کو ماننا اور اُس پر چلنا صراط مستقیم اور سبیل اللہ ہے ۔