ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
رکھی ہے تو عابد نے جواب دیا کہ میں اِسے حرام نہیں سمجھتا مگر بات یہ ہے کہ میں فقیر ہوں اور لوگوں پر بوجھ ہوں ( اِس لیے نکاح نہیں کرتا) اِس پر نبی وقت نے کہا کہ میں اپنی بیٹی تمارے نکاح میں دیتا ہوں اور اُس کا نکاح اپنی بیٹی سے کردیا۔ (٧) بشر بن الحارث کہتے ہیں کہ '' اَحمد بن حنبل مجھ پر تین وجوہات سے بڑھے ہوئے ہیں ایک تو وہ خود اپنے لیے اور ساتھ میں غیروں (اہل وعیال) کے لیے کماتے ہیں اور میں صرف اپنے لیے ہی کماتاہوں، دُوسرے وہ نکاح کرنے میں بڑے وسیع الظرف واقع ہوئے ہیں اور میں اِس معاملہ میں تنگ ہوں ،تیسرے یہ کہ وہ اِمام کے درجہ پر فائز کئے گئے ہیں۔ (٨) منقول ہے کہ حضرت اِمام اَحمد بن حنبل نے اپنے صاحبزادے عبد اللہ کی والدہ کی وفات کے اَگلے ہی دِن دُوسرا نکاح کر لیا اور فرمایا کہ میں بے بیوی والا بن کر رات گزارنا پسند نہیں کرتا۔ (٩) بشر بن الحارث کا جب اِنتقال ہوا تو بعض لوگوں نے اُنہیں خواب میں دیکھا اور حالات پوچھے، اُنہوں نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے جنت میں میرے اِتنے درجے بلند فرمائے کہ میں حضراتِ اَنبیاء علیہم السلام کے مقامات دیکھ سکتا ہوں تاہم میں اہل وعیال والے خوش نصیبوں کے درجہ تک نہ پہنچ سکا۔ (١٠) اِن ہی بشر بن الحارث سے خواب میں پوچھا گیا کہ حضرت اَبو نصر تمار کے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟ بشر نے کہا کہ اُنہیں مجھ سے ستر درجہ اُوپر رکھا گیاہے۔ لوگوں نے کہا کہ دُنیا میںتو ہم اُنہیں آپ سے اُونچا نہ سمجھتے تھے تو بشر نے جواب دیا کہ یہ درجہ انہیں اپنے بچوں اور اہل وعیال کی تکلیفوں پر صبر کی وجہ سے حاصل ہو اہے۔ (١١) بعض لوگوں کا مقولہ ہے کہ شادی شدہ آدمی سے غیر شادی شدہ شخص ایسے ہی اَفضل ہے جیسے بیٹھے رہنے والے کے مقابلہ میں جہاد کرنے والا اَفضل ہوتا ہے۔ اور شادی شدہ شخص کی ایک رکعت غیر شادی شدہ کی ستر رکعت نماز سے اَفضل ہے۔ (اِحیا ء العلوم )۔(جاری ہے) ض ض ض