ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
(٤) نکاح نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کے حقوق کی زبردست پامالی اور اُن کی تربیت میں نہایت کوتاہی ہوتی ہے۔ اِس لیے کہ واقعی باپ معلوم نہ ہونے کی بنا پر کوئی شخص بچے کی کفالت کے لیے تیار نہیںہوتا۔ اَلغرض نکاح عالمی معاشرہ کی ایسی بنیادی ضرورت ہے جس سے کسی وقت بھی صرف ِنظر نہیں کیا جا سکتا، اگر نکاح کے بجائے ''اِباحیت'' اور ''جنسی آزادی'' کے نظریہ پر عمل کیا جائے تو عالمی اَمن وسکون تاراج ہو کر رہ جائے گا۔ عرب کا زمانہ ٔجاہلیت اور اُس میں رائج حیا سوزرسومات اور قتل وغارت گری کے بھیانک مناظر اِسی اِباحیت پسندی کا نتیجہ تھے اور آج یورپ میں جو کچھ ہورہا ہے اُس نے وہاں کے خاندانی نظام کو پامال کرکے رکھ دیا ہے اور ذہنی سکون سے اِنسان محروم ہوکر رہ گیا ہے۔ زِناکاری کی مذمت : اِسی بنا پر اِسلام نے عالمی اَمن واَمان کی برقراری اور اِنسان کی اَخلاقی قدروں کی بھرپور حفاظت کے لیے خاص طور پر ''اِباحیت'' یا بالفاظ دیگر ''زِناکاری'' پر روک لگانے کی پوری کوشش کی ہے قرآنِ کریم میں اعلان فرمایا گیا : ( وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰی اِنَّہُ کَانَ فَاحِشَةً وَّسَآئَ سَبِیْلاً) (سُورہ بنی اسرائیل : ٣٢) ''اور پاس نہ جاؤ بدکاری کے، وہ بے حیائی اور بری راہ ہے ۔'' ( وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ) ( سُورة الانعام : ١٥١ ) ''اور پاس نہ جاؤ بے حیائی کے کام کے جو ظاہر ہو اُس میں سے اور جو پوشیدہ ہو۔'' اِسی طرح مومنین صالحین کی قرآنِ پاک میں جابجایہ صفت بیان فرمائی گئی کہ وہ '' زِنا نہیں کرتے۔'' (سور ۂ فرقان آیت ١٦٨) وہ اپنی بیویوں اور باندیوں کے علاوہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (سورۂ مومنون آیت ٥) نیز اَحادیث ِمبارکہ میں زِنا کو سنگین شرعی جرم کے رُوپ میں پیش کیا گیا حتی کہ ایک حدیث