ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
قصص القرآن للاطفال پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے ( الشیخ مصطفٰی وہبہ،مترجم مفتی سیّد عبدالعظیم صاحب ترمذی ) ( قومِ عادکا قصہ) قومِ عاد کا قصہ اُن اَقوام میں سے ہے جنہوں نے زمانہ قدیم میں جزیرہ نما عرب کو اَپنا وطن بنایا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اِن پر بیشمار اِنعامات فرمائے، مال اور اَولاد کی کثرت عطا کی، نہ ختم ہونے والے طاقت کے اَسباب سے نوازا اور اِس کے ساتھ ساتھ علم کے نور سے بھی مزین فرمایا۔ اِن نعمتوں کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اِن نعمتوں کا شکر اَدا کرتے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے لیکن اُنہوں نے نافرمانی کی روِش اِختیار کی، کفر ، سرکشی اور تکبر میں آگے ہی بڑھتے گئے، اُن کا یہ کہنا تھا ہم سے زیادہ طاقتور کون ہے ؟ وہ اِس بات کو بھول گئے تھے کہ اللہ تعالیٰ اُن سے زیادہ طاقتور ہے جس نے اُنہیں پیدا فرمایا ہے۔ اُنہوں نے مضبوط اور بلند قلعوں میں سکونت اِختیار کر رکھی تھی اور وہ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ فن اور قوت پر خوش تھے اُن کا گمان تھا کہ وہ اِن قلعوں اور عمارتوں میں ہمیشہ رہیں گے وہ اِس حقیقت سے غافل تھے کہ ہر تعمیر ایک دِن زوال پزیر ہوگی۔ اُن کاعقلی بگاڑ روز بروز بڑھتا گیا اور اُن کے اِعتقادات فاسد ہونے لگے حتی کہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے اور حساب و کتاب کا اِنکار کرنے لگے۔ کہنے لگے : ( مَا ھِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَنَحْیَا وَمَا یُھْلِکُنَآ اِلَّا الدَّھْرُ ) جب اُن کے کفر اور نافرمانی میں مزید ترقی ہوئی تو اُنہوں نے بتوں کو اَپنا معبود بنالیا۔ یہ اُن