ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
ہو اُسے چاہیے کہ وہ نکاح کرلے اِس لیے کہ وہ نگاہ کو بہت زیادہ نیچا رکھنے اور شرمگاہ کی بہت زیادہ حفاظت کا ذریعہ ہے۔'' ( مشکوة شریف ٢/٢٦٧)یعنی یہ نکاح عفت وعصمت کی حفاظت کا سب سے مامون ومحفوظ راستہ ہے ہر صاحب ِقدرت مسلمان کو اِس پر عمل کرنا چاہیے۔ (٣) اِسی طرح آپ ۖ نے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرف سے '' ترک ِلذات'' کے اِرادہ کا علم ہونے پر اِرشاد فرمایا :'' میں عورتوں سے نکاح کرتاہوں اور سوتا ہوں اور (رات) میں جاگتا ہوں، روزہ رکھتا ہوں اور بلا روزہ بھی رہتا ہوں، پس جو شخص میری سنت اور طریقہ سے اِعراض کرے وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔'' (بخاری شریف ٢/٧٥٧) اِس حدیث سے پتہ چلا کہ نکاح سنت نبوی ۖہونے کی بنا پر ایک اہم عبادت بھی ہے۔ (٤) اور ایک موقع پر نکاح کی ترغیب دیتے ہوئے آ نحضرت ۖ نے یہ خطاب فرمایا ''ٹوٹ کر محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت سے نکاح کرو کیونکہ میں تمہارے ذریعہ سے قیامت کے دِن (دیگر اُمتوں پر) کثرت کرنے والا ہوں گا۔'' ( اَبو داود ١/٢٨٠) معلوم ہو اکہ نکاح کے اہم ترین مقاصد دو ہیں : اَوّل زوجین میں محبت کی اَفزونی اور دوم طلب ِاَولاد جن کا لحاظ رکھنا بہرحال ضروری ہے۔ (٥) رسول اللہ ۖنے فرمایا ہے ''جو شخص چاہتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں پاک اور پاکیزہ ہونے کی حالت میں حاضر ہو تو اُسے چاہیے کہ آزاد عورتوں سے نکاح کرے۔'' ( اِبن ماجہ ١٣٤) یعنی نکاح اللہ تعالیٰ کی نظر میں بندے کی پاکیزگی اور پاکدامنی کا ذریعہ ہے۔ اِن روایتوں سے اِسلام کی نظر میں نکاح کی اہمیت کا اَندازہ باسانی لگایا جا سکتا ہے۔ دُرمختار میں لکھا ہے کہ '' صرف دو عبادتیں ایسی ہیں جو حضرت آدم علی نبینا علیہ الصلوة والسلام کے عہد سے لے کر قیامت تک یکساں طور پر مشروع ہیں ،اُن میں ایک اِیمان ہے دُوسرے نکاح، اور یہ دونوں عبادتیں جنت میں بھی جاری رہیں گی۔ (دُرمختار مع الشامی ٣/١) نکاح کا شمار حضرات اَنبیاء علیہم السلام کی خاص سنتوں میں ہوتا ہے۔ ( زادُ المعادج ٤/٢٥٢)