ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
دانتوں کو سونے کے تار سے بندھوایا تھا۔ قبل اَز اِسلام بھی قریش میں بڑی عزت اِن کی تھی اور بڑے صاحب ِحیا اور بڑے سخی تھے۔ رسولِ خدا ۖ کے داماد تھے دو صاحبزادیاں آپ ۖ کی یکے بعد دیگرے اِن کے نکاح میں آئیں، پہلے حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا سے آپ کا نکاح ہوا جب غزوۂ بدر کے موقع پر اِن کی وفات ہو گئی تو پھر اُمِ کلثوم رضی اللہ عنہا آپ کی زوجیت میں آئیں جنہوں نے ٩ھ میںوفات پائی۔ حضرت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ کے بعد خلافت کے لیے منتخب کیے گئے اور بارہ دِن کم بارہ سال مسندِ خلافت کو رونق دینے کے بعد ١٨ ذی الحجہ ٣٥ھ کو بڑی مظلومیت کے ساتھ باغیوں کے ہاتھ سے شہید ہوئے اور مقام حش ِ کوکب میں دفن کیے گئے۔ یہ پہلا واقعہ تھا کہ مسلمان کی تلوار مسلمان پر چلی اور پہلا فتنہ تھا جو اِس اُمت میں برپا ہوا جس نے برکاتِ نبوت کا سلسلہ کاٹ دیااور اِسلامی فتوحات کا دروازہ بند کر دیا۔مسلمانوں کی تلوار جو کافروں پر چلی تھی اَب آپس ہی میں چلنے لگی۔ مختصر حالات قبل اِسلام : خاندانِ قریش کے باعزت لوگوں میں سے تھے اپنی ثروت اور سخاوت کی وجہ سے کافی شہرت حاصل کی تھی۔ حیائی صفت میں آپ بے مثل تھے گھر کے اَندر سبھی دروازے بند کر کے نہانے کے لیے کپڑے اُتارتے تھے تو کبھی کھڑے نہ ہوتے تھے۔ قبل اِسلام بھی بت پرستی نہیں کی اور شراب نہیں پی، اِس صفت میں یہ اور حضرت صدیق رضی اللہ عنہ دونوں ممتاز تھے۔ مختصر حالات بعد اِسلام : ٭ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی رہنمائی سے یہ مشرف بہ اِسلام ہوئے اور اِن کے مسلمان ہوجانے کا علم کفارِ قریش کو ہوا تو بڑی اِیذائیں دیں۔ ایک روز اِن کے چچا حکم بن عاص نے اِن کو پکڑ کر رسی سے مضبوط باندھا اور کہا کہ تم نے اپنے باپ دادا کا دین ترک کر کے نیا دین اِختیار کیا ہے، اللہ کی قسم