ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
حاصلِ مطالعہ ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) مریض کی عیادت کے آداب : جب کوئی بیمار ہوجائے تو اُس کی عیادت کو جانا اور اُس کی مزاج پرسی کرنا کارِ ثواب اور سنت ہے اَلبتہ یہ ضروری ہے کہ شریعت نے عیادت کے جو آداب سکھلائے ہیں اُنہیں ملحوظ رکھا جائے اِسی صورت میں عیادت کرنا باعث ِاَجر و ثواب ہوگا ورنہ نہیں۔ عیادت کے آداب میں سے اَوّل درجہ کا اَدب یہ ہے کہ جس کی بھی عیادت کرے اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے کرے، کوئی دُنیوی مفاد اور ذاتی غرض پیش ِ نظر نہ ہو۔ دُوسرا اَدب یہ ہے کہ مریض کے پاس زیادہ دیر نہ بیٹھے بلکہ حال اَحوال معلوم کر کے جلدی اُٹھ جائے۔ تیسرا اَدب یہ ہے کہ مریض کے پاس شور و غو غا نہ کیا جائے کہ اِس سے مریض کو تکلیف ہوتی ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک حدیث نقل کی گئی ہے جس میںآپ فرماتے ہیں : ''مِنَ السُّنَّةِ تَخْفِیْفُ الْجُلُوْسِ وَقِلَّةُ الصَّخَبِ فِی الْعِیَادَةِ عِنْدَ الْمَرِیْضِ ١ '' ''عیادت کے وقت مریض کے پاس کم بیٹھنا اور شورو غوغا نہ کرنا سنت ہے۔ '' حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ کا اِرشادِ گرامی ہے : اَلْعَیَادَةُ فَوَاقَ نَاقَةٍ ٢ عیادت کا اَفضل مرتبہ اُونٹنی کے دو مرتبہ دوھنے کے درمیانی وقفے کے بقدر ہے۔ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضور اَکرم ۖ نے فرمایا : اَفْضَلُ الْعِیَادَةِ سُرْعَةُ الْقِیَامِ ٣ بہترین عیادت وہی ہے جس میں عیادت کرنے والا جلد اُٹھ کھڑا ہو۔ ١ مُسند رزین بحوالہ مشکوة ص ١٣٨ ٢ شعب الایمان للبیھقی بحوالہ مشکوة ص ١٣٨ ٣ شعب الایمان للبیھقی بحوالہ مشکوة ص ١٣٨