ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
لوگوں سے نگاہیں نیچی رکھنے اور شرمگاہ محفوظ رکھنے کا حکم دیا گیا۔ ( سورۂ نور ٣٠،٣١)اور مومن عورتوں کو چادریں اَوڑھنے ( برقع وغیرہ اَوڑھ کر پردہ کرنے) کی ہدایت دی گئی ہے۔ (سورہ ٔالاحزاب ٥٩) اِسی طرح اَحادیث مبارکہ میں اَجنبی سے تنہائی کرنے کی ممانعت فرمائی گئی۔ایک حدیث شریف میں اِرشاد ہواکہ ''دو اَجنبی مردوعورت جب تنہائی میں اکٹھے ہوتے ہیں تو اُن میں تیسرا شیطان ہو تا ہے۔'' ( ترمذی شریف ١٤٠١)نیز فرمایا گیا ''عورت جب گھر سے باہر نکلتی ہے تو شیطان اُس کی تاک میں رہتا ہے''۔ (مشکوة شریف ٢٦٩٢) حاصل یہ ہے کہ ہر وہ راستہ جس سے فحش کاری میں اِبتلا ہوسکتا ہو اُس پر شریعت نے بند لگا دیا ہے۔ کوئی سچا صاحب اِیمان اِن تعزیری اَحکامات پر عمل کرتے ہوئے کبھی بھی اِس معصیت میں گرفتار نہیں ہوسکتا۔ نکاح، پاک دامنی کاسب سے بڑا ذریعہ : اِن اَحکامات کا منشا یہ نہیں ہے کہ اِنسان کو اُس کی فطری خواہشات کی تکمیل سے بالکلیہ محروم کردیا جائے بلکہ شریعت نے اِنسانی طبیعت کا لحاظ کرتے ہوئے'' نکاح'' کو نہ صرف مباح قرار دیا ہے بلکہ بعض اَوقات وہ فرض کے درجہ تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ نکاح عفت و پاکیزگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، وساوسِ شیطانیہ کو دفع کرنے کا مؤثر ہتھیار ہے،'' عالمی اَمن '' کی برقراری کا سبب ہے اور اِس سے بڑھ کر رضائے خداوندی حاصل ہونے کا فطری راستہ ہے، اِباحیت ورَہبانیت کے بجائے نکاح کا حکم دے کر اِسلام نے اپنے دین ِفطرت ہونے کا مکمل ثبوت فراہم کردیا ہے۔ نکاح کی ترغیبات : قرآنِ کریم اور آنحضرت اکے اِرشاداتِ طیبہ سے نکاح کے مطلوب ومرغوب ہونے کا پتہ چلتا ہے چنانچہ فرمایا گیا : (١) فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَائِ مَثْنٰی وَثُلٰثَ وَرُبٰع۔ (سُورة النساء : ٣)