ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
بیٹا مسلمان ،ماں کافرہ : اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہوگئے ماں مسلمان نہیں ہوئی، بہت پریشان رہتے تھے اِن کے ذہنوں میں یہ بھی تھا کہ اِس کی نجات ہوجائے کسی طرح ، میری ماں ہو باپ ہو اور کافر مریں یہ نہ ہو، دِل میں یہ بھی تھا بہت پریشان رہتے تھے، ایک دفعہ آئے رسو ل اللہ ۖ کی خدمت میں اور عرض کیا دُعا کی درخواست کی کہ میری والدہ مسلمان ہوجائیں تو رسول اللہ ۖ نے دُعا دے دی وہ گھر گئے ہیں تو والدہ نے کہا کہ ٹھہر کے آنا میں نہا رہی ہوں نہانے کی آواز آئی پانی کی اور جب یہ اَندر داخل ہوئے ہیں تو وہ مسلمان ہوگئیں، اُن کے لیے بہت بڑا مسئلہ تھا یہ کہ ماں باپ دونوں یا ایک اِن میں سے جو صورت بھی ہو نہ مسلمان ہوئے ہوں اور تنگ کرتے ہوں۔ گناہ کے کام میں ماں باپ کی اِطاعت نہیں کی جائے گی : اَب وہ کافرانہ رُسوم توبڑی جاہلانہ چیزیںہیں وہ اُن پر ڈَٹے ہوئے اور نہیں سنتے تو اِس میں جو نافرمانیاں ہوں گی اُن کا کیا حکم ہے ؟ تو اِس میں نافرمانی نافرمانی نہیں شمار ہوگی کیونکہ اللہ کا حکم اُن کے حکم سے بالا ہے اَب آپ کے اِختیار میں اِتنی بات ضرور ہے کہ اُن کے ساتھ تلخی نہ کریں ٹَلا دیں غائب ہوجائیں کچھ کریں، اُن کے ساتھ بدسلوکی بد تمیزی پھر بھی نہیں بتائی۔ بیٹی مسلمان ،ماں کافرہ : حضرت اَسماء رضی اللہ عنہا اَبو بکر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑی تھیں یہ عرض کرنے لگیں کہ میری والدہ آرہی ہیں یعنی مدینہ منورہ وَھِیَ رَاغِبَة اور اُن کی رغبت ہے اَب '' رَاغِبَة ''کا لفظ ایسا ہے عربی میں کہ دونوں معنی اِس کے ہوسکتے ہیں اِسلام کی طرف رغبت ہے یا اِسلام سے نفرت ہے، دونوں معنٰی ہو سکتے ہیں رَاغِبَة عَنِ الْاِسْلَامْ اگر ہوتو اُس کے معنی ہوں گے اِسلام سے اُنہیں نفرت ہے اَفَاَصِلُہَا میں اُن کے ساتھ حسنِ سلوک کروں صلہ رحمی کروں ؟ تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ صِلِیْہَا۔ اَوْ کَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامْ ہاںصلہ رحمی کرو اُن کے ساتھ ۔تو یہ