ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
قسط : ١ فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا منیر اَحمدصا حب، اُستاذ الحدیث جامعہ اِسلامیہ باب العلوم کہروڑپکا ) علما ئِ دین کو بدنام کرنے ،بے وقعت بنانے اور اُن کے بارے میں عوام الناس میںنفرت پیدا کرنے کے لیے دین اور علمِ دین سے بیزار اِنحرافی طبقہ کی طرف سے مختلف اَدوار میں جو مختلف اَنداز اِختیار کیے جاتے رہے ہیں اُن میںسے مؤثر ترین ہتھیار اُن کے نزدیک ''فرقہ واریت کا پرو پیگنڈہ'' ہے چنانچہ علمائِ اِسلام کے متعلق یہ زبان دَرازی اور طعنہ بازی عام ہے کہ علما ء فرقہ پرست ہوتے ہیں، علماء کا کام فرقہ واریت ،فرقہ پرستی اور مذہب کے نام پرمسلمانوںکو آپس میں لڑانا اور لڑاکر مختلف گروہوں میں تقسیم کرناہے ،وہ قوم میں بجائے محبت کے نفرت پیدا کرتے ہیں ۔حال میں علماء اِسلام اور مدارس اِسلامیہ کی کردار کشی نیز عوام الناس کو علماء سے متنفر کرنے کے لیے باقاعدہ حکومت کی سرپرستی میں تقریر و تحریر اور ریڈیو و ٹی وی کے ذریعے ایک مہم شروع ہے۔ اِ س کے ساتھ ساتھ عوام کو خوش کرنے اور عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے حکومت اپنی پوری قوت کے ساتھ سختی سے فرقہ واریت ختم کرکے قوم کو متحد کرنے کی نوید بھی سنا رہی ہے۔ اِن حالات میں بہت مناسب ہے کہ فرقہ واریت کی حقیقت،فرقہ واریت کے اَسباب اور فرقہ واریت کے سدباب کے عنوان پر کچھ گزارشات و معروضات برادرانِ اِسلام کے گوش گزار کی جائیں۔ دین اِسلام : اَحکامِ شرعیہ کی تین قسمیں ہیں : (١) اَحکامِ اِعتقادیہ مثلاً وجود اِلٰہ ،توحید اِلٰہی ،نبوت ،ختم نبوت ،قیامت ،صداقت ِقرآن، عدالت ِصحابہ، صحابہ کرام کا معیارِ حق ہونا ،اِجماع و قیاس ِشرعی کا حجت ِشرعیہ ہونا ،نزول عیسی وغیرہ ۔