ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
معاملات ہیں جو پیش آتے ہیں گھریلو اور اُس میں اِختلاف ہوتا رہتا ہے نظریات کا بھی اِختلاف ہوجاتا ہے سیاسی بھی ہوجاتا ہے حکومتوں کا ہوجاتا ہے وغیرہ وغیرہ طرح طرح کے لیکن اِن سب کے بارے میں معیار بتایا گیا ہے کہ جہاں حکم ِ اِلٰہی ہو وہاں تو اُن کی بات ماننی ضروری نہیں ہے ورنہ اُن کی بات بھی مانو اور اگر ایسی چیز ہے کہ جس میں بات ماننی اُن کی ضروری نہیں ہے تو پھر اُن کے ساتھ بد سلوکی نہ کرو، تلخ کلامی نہ کرو، منہ چڑھا کر نہ بولو، ناک چڑھا کر بات نہ کرو، وغیرہ یہ تاکیدات ہیں۔ اگر کوئی اِس کا خیال نہ کرے عُقُوقْ یعنینافرمانی پر اُتر آئے تو یہ بہت بڑی غلطی ہے اور اِس کو کبائر میں شمار کیا ہے کہ یہ کبیرہ گناہ ہے یعنی بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوگا ۔ جس پر وعیدہو وہ کبیرہ گناہ ہوتا ہے : توحدیث شریف میں جس کے اُوپر وعید آئی ہو کوئی کہ فلاں کام اگر کرے گا آدمی تو فلاں سزا ملے گی تووہ کبیرہ ہے یا خود کبائر کا نام لیا اور شمار کرادیا کہ یہ کبیرہ ہے یہ کبیرہ ہے یہ کبیرہ ہے تو یہ کبائر کہلائیں گے۔ اور ایک صورت یہ بھی ہوتی ہے کبائر کی جس سے بہت زیادہ غفلت ہے، ہمارے دَور میں تو بہت ہی غفلت ہے وہ یہ کہ صغیرہ گناہ کرتا ہی رہتا ہے، گناہ چھوٹاسا ہے مگر پابندی سے عادی بن گیا اُس گناہ کا، اِستغفار نہیں کرتا اُس گناہ کو کوئی خاص چیز نہیں سمجھتا تو ایسا گناہ جو چھوٹی سی بات ہو اور خاص چیز نہ سمجھتا ہو اُس کووہ بھی کبیرہ بن جاتا ہے کیونکہ گناہ کو خاص چیز نہ سمجھنا یہ گناہ ہے اور اِس سے وہ بھی کبیرہ بن جاتا ہے تو صغائر سے بھی اِستغفار کرنا چاہیے اور کبائر سے بھی۔ اِرشاد فرمایا قتل ِ نفس کسی کومار دینا، یمین ِ غموس اور یمین ِ غموس اُس کو کہتے ہیں کہ آپ جانتے ہوں کہ یہ کام ایسے نہیں ہوا بلکہ دُوسری طرح ہوا ہے اور پھر بھی قسم کھا رہے ہیں کہ ایسے ہوا ہے یہ کہلاتی ہے ''یمین ِ غموس'' جان بوجھ کر جھوٹی بات کی قسم کھانا ۔ اور ایک وہ قسم ہوتی ہے جو مستقبل کے بارے میں ہو کہ کل کو یوں کروں گا یا پرسوں یوں کروں گا یا سال بعد یوں کروں گا پھر اُس کو اگر توڑ دے توکفارہ لازم آتا ہے۔