ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
حدیث کا ترجمہ یہ ہے کہ : ''جس شخص کے پاس سونا چاندی (یعنی مال و دولت ہو ) اور وہ اُس کا حق اَدا نہ کرے (یعنی زکوة وغیرہ نہ دیتا ہو) تو قیامت کے دِن اُس کے واسطے آگ کی تختیاں تیار کی جائیں گی اور پھر اُن کو دوزخ کی آگ میں اور زیادہ گرم کر کے اِس نے اُس شخص کی پیشانی کو اور کروٹ کو اور پشت کو داغاجائے گا اور اِسی طرح بار بار اُن تختیوں کو دوزخ کی آگ پر تپا کے اُس شخص کو داغا جاتا رہے گا اور روزِ قیامت کی پوری مدت میں اِس عذاب کا سلسلہ جاری رہے گا اور وہ مدت پچاس ہزار سال کی ہوگی (تو گویا پچاس ہزار سال تک اُس کو یہ سخت دَردناک عذاب ہوتا رہے گا)۔ '' بعض حدیثوں میں زکوة نہ دینے والوں کے لیے اِس کے علاوہ اور دُوسرے قسم کے سخت عذابوں کا ذکر بھی آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم کو اپنے عذاب سے بچائے،آمین۔ اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں کو خوشحال اور مالدار کیا ہے وہ اگر زکوة نہ دیں اور اللہ کے حکم کے مطابق اُس کی راہ میں خرچ نہ کریں تو بلا شبہ وہ بڑے ہی ناشکرے، بڑے ہی ظالم ہیں اور اُن کو جو سخت سے سخت سزا بھی قیامت میں دی جائے بالکل بجا ہے۔ زکوة نہ دینا ظلم اور کفرانِ نعمت ہے : پھر یہ بھی سوچنا چاہیے کہ زکوة و صدقات سے در اصل اپنے ہی غریب اور ضرورت مند بھائیوں کی خدمت ہوتی ہے تو زکوة نہ نکالنا در اصل اپنے اُن غریب اور مجبور بھائیوں پر ظلم کرنا اور اُن کا حق مارنا ہے۔ بھائیو ! ذرا سوچو ہمارے آپ کے پاس جو کچھ مال و دولت ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے اور ہم خود بھی اُسی کے بندے اور اُسی کے پیدا کیے ہوئے ہیں پس اگر وہ ہم سے ہمارا سارامال بھی طلب کرے بلکہ جان دینے کو بھی کہے تو ہمارا فرض ہے کہ بلاچون و چرا کے سب کچھ دے دیں یہ تو اُس کا بڑا کرم ہے کہ اپنے دیے ہوئے مال میں سے صرف چالیسواں حصہ نکالنے کا اُس نے حکم دیا ہے۔