ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
زکوة کا ثواب : پھر اللہ تعالیٰ کا دُوسرا بڑا کرم اور اِحسان یہ ہے کہ اُس نے زکوة اور صدقہ کا بہت بڑا ثواب مقرر کیا ہے حالانکہ زکوة یا صدقہ دینے والا بندہ جو کچھ دیتا ہے اللہ تعالیٰ ہی کے دیے ہوئے مال میں سے دیتا ہے۔ اِس لیے اگر اللہ پاک اِس پر کوئی ثواب نہ دیتا تو بالکل حق تھا مگر یہ اُس کا کرم ہی کرم ہے کہ اُس کے دیے ہوئے مال میں سے ہم جو کچھ اُس کے حکم سے زکوة یا صدقہ کے طور پر اُس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں تووہ اِس سے بہت خوش ہوتا ہے اور اِس پر بڑے بڑے ثوابوں کا وعدہ فرماتا ہے۔ قرآنِ مجید ہی میں اِرشاد ہے : ( مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَا بِلَ فِیْ کُلِّ سُنْبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ وَّاللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ وَاسِع عَلِیْم O اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَا اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّلاَ اَذًی لَّھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَلَا خَوْف عَلَیْھِمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْنَ )(سُورة البقرہ : ٢٦١ ، ٢٦٢ ) ''جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں اُن کے اِس خرچ کرنے کی مثال اُس دانہ کی سی ہے جس سے پودا اُگے اور اُس سے سات بالیں نکلیں اور بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ بڑھاتا ہے جس کے واسطے چاہے وہ بڑی وسعت والا ہے اور سب کچھ جانتا ہے ۔جو لوگ اَپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر نہ وہ اِحسان جتاتے ہیں نہ تکلیف دیتے ہیں، اُن کے واسطے اُن کے رب کے پاس بڑا ثواب ہے اور اُنہیں قیامت میں کوئی خوف و خطر نہ ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ '' اِس آیت میں زکوة دینے والوں اور خداکی راہ میں خرچ کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تین وعدے فرمائے گئے ہیں : (١) یہ کہ جتنا وہ خرچ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اُن کو اِس کے بدلے سینکڑوں گنا زیادہ دے گا۔ (٢) یہ کہ اُن کو آخرت میں اللہ کے ہاںبہت بڑا اَجرو ثواب ملے گا اور بڑی بڑی نعمتیں ملیں گی۔