ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
یہ خبر سن کر آپ ۖ نے اَپنا ایک ہاتھ حضرت عثمان کا ہاتھ قرار دیا اور دُوسرے ہاتھ پر رکھ کر فرمایا یہ بیعت عثمان کی طرف سے ہے اِسی بیعت کا نام'' بیعت ِ رضوان'' ہے حق تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں اِس بیعت کے کرنے والوں کے حق میں فرمایا کہ ہم اِن سے راضی ہوگئے۔ حضرت عثمان کا حصہ اِس بیعت میں سب سے زیادہ رہا کیونکہ اُنہوں نے رسول اللہ ۖکے ہاتھ سے رسول کے ہاتھ پر بیعت کی۔ غزوۂ تبوک : غزوۂ تبوک میں سب سے بڑا کام حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا ۔اِس غزوہ کے زمانے میں مسلمانوں پر سخت اِفلاس طاری تھا۔ اِسی وجہ سے اِس غزوہ کا نام جَیْشُ الْعُسْرَہْ رکھا گیا تھا، رسولِ خدا ۖ نے فرمایا جو شخص اِس لشکر کا سامان درست کردے اُس کو جنت ملے گی ۔حضرت عثمان نے فرمایا یا رسول اللہ ! میں ایک سو اُونٹ سازو سامان سے درست کر کے دُوں گا دو بارہ پھر آپ ۖ نے فرمایا کہ جو شخص اِس لشکر کا سامان درست کر دے گا اُس کو جنت ملے گی پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا یا رسول اللہ! میں دو سو اُونٹ دُوں گا۔ تیسری مرتبہ رسولِ خدا ۖ نے ترغیب دی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پھر کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ میں تین سو اُونٹ دُوں گا۔ چوتھی بار پھر رسول اللہ ۖ نے فرمایا تو یہ اپنے گھر گئے اور ایک ہزار اَشرفیاں لا کر رسولِ خدا ۖ کے دامن میں ڈال دیں ۔آنحضرت ۖ منبر پر کھڑے تھے اوراُن اَشرفیوں کو ایک ہاتھ سے دُوسرے ہاتھ میں ڈالتے تھے اور فرماتے تھے مَا ضَرَّ عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْیَوْمِ یعنی آج کے بعد عثمان جو چاہیں کریں کوئی کام اُن کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ عدل و اِنصاف اور خوف کی یہ حالت تھی کہ ایک مرتبہ تنبیہًا آپ نے اپنے ایک غلام کا کان مروڑ دیا تھا تو اُس سے فرمایا کہ تم مجھ سے قصاص لے لو تم بھی میرا کان مروڑ دو۔ اُس نے حکم کی تعمیل کے لیے آپ کا کان اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔آپ نے فرمایا زور سے مروڑ میں نے زور سے مروڑا تھا،دُنیا میں قصاص کا ہوجانا آخرت کے قصاص سے بہتر ہے۔ (جاری ہے) ض ض ض