ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
نیز قرآن وحدیث میں عبارت النص ،دلالةالنص، اِشارة النص ،اِقتضاء النص کے اُسلوب میں بیان شدہ مسائل کا اِدراک کرکے اُن کو اُجاگر کیا، آپ نے اِس عظیم کام میں یہ اِحتیاط برتی کہ اَحکامِ شریعت کو اِنفردی طورپرجمع کرنے کے بجائے اپنے ہزاروںشاگردوں میں سے چالیس جید وماہر ترین شاگردوں کی مجلسِ شورٰی قائم کرکے شورائی طریقہ پرشریعت کے اَحکام منصوصہ و غیر منصوصہ کو جمع کرایا چنانچہ محدثین وفقہا ء حضرات نے اِس حقیقت کو تسلیم کیا اور صاف لکھا : وَاَبُوْحَنِیْفَةَ مَنْ دَوَّنَ عِلْمَ الشَّرِیْعَةِ وَرَتَّبَہ اَبْوَابًا،ثُمَّ تَابَعَہ مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ فِیْ تَرْتِیْبِ الْمَؤَطَّا وَلَمْ ےَسْبِقْ اَبَا حَنِیْفَةَ اَحَد لِاَنَّ الصَّحَابَةَ وَالتَّابِعِیْنَ لَمْ یَضَعُوْا فِیْ عِلْمِ الشَّرِیْعَةِ اَبْوَابًا مُّبَوَّبَةً وَلاَکُتُبًا مُرَتَّبَةً وَاِنَّمَا کَانُوْا یَعْتَمِدُوْنَ عَلٰی قُوَّةِ حِفْظِہِمْ فَلَمَّا رَأٰی اَبُوْحَنِیْفَةَ الْعِلْمَ مُنْتَشِرًا وَخَافَ عَلَیْہِ الضِّیَاعَ دَوَّنَہ فَجَعَلَہ اَبْوَابًا وَبَدَأَ بِالطَّہَارَةِ ثُمَّ بِالصَّلَاةِ ثُمَّ بِسَائِرِ الْعِبَادَاتِ ثُمَّ الْمُعَامَلَاتِ ثُمَّ خَتَمَ الْکِتَابَ بِالْمَوَارِیْثِ ، وَاِنَّمَا بَدَ أَ بِالطَّہَارَةِ وَالصَّلَاةِ لِاَنَّھُمَا اَھَمُّ الْعِبَادَاتِ، وَاِنَّمَا خَتَمَ الْکِتَابَ بِالْمَوَارِیْثِ لِاَنَّھَا آخِرُ اَحْوَالِ النَّاسِ وَھُوَ اَوَّلُ مَنْ وَضَعَ کِتَابَ الْفَرَائِضِ وَکِتَابَ الشُّرُوْطِ ۔ ( تبییض الصحیفہ ص١١٦ ،عقود الجمان ص١٨٤ ،مناقب موفق ص ١٣٦ج٢ ) ''اِمام اَبو حنیفہ رحمة اللہ علیہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے علمِ شریعت کو مدون کیا اور اَبواب وار مرتب کیا پھر اِمام مالک بن اَنس نے موطاکی ترتیب میںآپ کی موافقت کی، اِمام اَبو حنیفہ سے پہلے کسی نے بھی علم شریعت کو مدون نہیں کیا کیونکہ صحابہ کرام اور تابعین حضرات نے علمِ شریعت کو نہ اَبواب کی صورت میں مدون کیا نہ کتابوں کی شکل میں مرتب کیا وہ صرف اور صرف اپنی قوت ِحافظہ پر اِعتماد کرتے تھے پس اِما م اَبو حنیفہنے جب دیکھا کہ علم منتشر ہے اور اِس کے ضائع ہونے کا