ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
محفوظ رہا تاآنکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ودیگر اَصحاب ِرسول اللہ ۖ کے مشورہ سے قرآنِ کریم کو لغت ِقریش میں جمع کیا اور اِس لغتِ قریش والے مصعف ِقرآنی کے متعدد نسخے تیار کراکے پوری اِسلامی سلطنت میں اِس کو عام کیا پھر خلیفۂ چہارم حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کے دور میں قرآنِ کریم پر اَعراب اور نقطے لگائے گئے۔ بعد اَزاں مزید آسانی کی خاطر قرآنِ کریم میںوقف کے رموزو علامات کے نشانات وغیرہ لگائے گئے ۔اِسی طرح عہدنبوت وصحابہ میں زیادہ تر حفاظت ِحدیث کا دارومدار حفظ ِحدیث پر تھا اور کتابی سطورکے بجائے اِنسانی صدور کے ذریعے تھا اگرچہ بعض اَصحابِ رسول اللہ ۖ اور بعض تابعین کے پاس کچھ حدیثوں کے نوشتے تھے لیکن بہت مختصر اور محدود، جب قوتِ حافظہ میں کمی کا خوف ہو اتو اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دل میں اَحادیثِ رسول اللہ ۖ کے منتشر ذخیرہ کو یکجا جمع کرنے کا داعیہ پیدا کر دیا چنانچہ اُنہوں نے اپنی خلافت کے دوران اُستاذ الکل محمد بن مسلم بن شہاب الزہریاور اَبو بکر بن حزم کے ذریعے اَحادیث کو جمع کرایا ۔اِس جمع شدہ ذخیرۂ حدیث پرمحدثین حضرات نے مزید تحقیق و تسہیل کا کام کیا جس کے نتیجہ میں مختلف قسم کی کتب ِحدیث وجود میں آگئیں اور ہرقسم کا جدا نام رکھا گیا جیسے جامع سنن، مسند ،معجم وغیرہ پس جس طرح قرآن و حدیث پہلے مدون نہ تھا بعد میں مختلف اَدوار میں مرحلہ وار مدون کیے گئے اِسی طرح اَحکامِ شرعیہ یعنی مسائل شرعیہ اور قرآن وحدیث کی توضیح وتشریح کا تعلیم وتعلم عہد نبوت ،صحابہ اور اَوائلِ تابعین میں زبانی طورپرتھا ۔ سب سے پہلے الامام الاعظم ، اِمام الائمہ، المحدث ،الفقیہ ،اِمام اَبو حنیفہ نعمان بن ثابت (٨٠۔١٥٠ھ) نے قرآن وحدیث اور آثارِ صحابہ کے ذخیرہ میں منتشرہ اَحکامِ شرعیہ کو جمع کیا بلکہ اِن اَحکامِ منصوصہ کی تہہ میں مستور کلیات کو تلاش کرکے اُن کے ذریعے ممکنہ پیش آمدہ ہزاروں جزئیات کو پیشگی حل کر دیا چنانچہ اُس وقت کی حل کردہ بعض جزئیا ت ایسی ہیں جو صدیوں کے بعد اَب پیش آرہی ہیں تاہم اُن کا حل پہلے سے موجود ہے یا کم اَزکم اُن کے حل کرنے کے لیے اُصول و نظائرموجود ہیں۔