ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
اور آپ ۖ کی اور اہلِ بیت کی بوجہ ضعف کے عجب حالت ہوگئی حضرت عثمان کو اِس کی خبر ہوئی تواِنہوں نے کئی بورے آٹے کے اور کئی بورے گیہوں کے اور کئی بورے چھواروں کے اور ایک بکری کا گوشت اور تین سو روپے بھیجے اور اِس کے ساتھ یہ بھی کہلا بھیجا کہ اِس کے پکانے میں دیر ہوگی لہٰذا پکا ہوا کھانا بھی بھیجتا ہوں چنانچہ بہت سی روٹیاں اور بھنا ہوا گوشت تیار کرا کر بھیجا۔ اُس وقت بھی رسولِ خدا ۖ نے اُن کو ایسی ہی دُعائیں دیں۔ اِس قسم کی خدمات وقتا فوقتًا اِن سے ظہور میں آتی رہیں۔ ٭ ایک مدت تک کتابت وحی کی خدمت اِن کے سپرد رہی اور یہ یہ وہ خدمت تھی جس کے اَنجام دینے والوں کی تعریف قرآن شریف میں آئی ہے کتابت ِوحی کے علاوہ آنحضرت ۖ کے نجی خطوط کا لکھنا بھی اِن کے متعلق تھا۔ ٭ تمام اَعمالِ صالحہ میں آپ کو منجانب اللہ عظیم الشان توفیق عطا ہوئی تھی ،نمازِ تہجد کی یہ حالت تھی کہ رات کو بہت تھوڑی دیر سوتے تھے اور قریب قریب پوری رات نماز میں صرف ہوتی تھی، نماز ِ تہجد میں روزنہ ایک ختم قرآن کا معمول تھا۔ صائم الدہر تھے، سوائے اَیامِ ممنوعہ کے کسی دِن روزہ ناغہ نہ ہوتا تھا جس روز شہید ہوئے تھے اُس دِن بھی روزہ سے تھے۔ صدقہ دینے اور خیرات کرنے میں گویا تیز آندھی تھے، ہر جمعہ کو ایک غلام آزاد کرنے کا معمول تھا اور اگر کسی جمعہ کو غلام نہ ملتا تو دُوسرے جمعہ کو دو آزاد کرتے، آپ کی سخاوت و خیرات کے عجیب عجیب واقعات منقول ہیں۔ اَزاں جملہ یہ کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں سخت قحط پڑا، لوگ بہت پریشان تھے، ایک روز حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آج شام تک اللہ تمہاری پریشانی دُور کر دے گا چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک ہزار اُونٹ غلہ کے آئے اور مدینہ کے تاجر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس خریداری کے لیے پہنچے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اچھا ملکِ شام کی خریداری پر تم لوگ کس قدر نفع دو گے، تاجروں نے کہا دس روپے پر بارہ روپے۔ حضرت عثمان نے کہا