ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
میں تم کو نہ کھولوں گا یہاں تک کہ تم اِس نئے دین کو ترک نہ کردو۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم میںدین ِ اِسلام کبھی ترک نہ کروں گا۔ آخر ظالم اپنے ظلم سے عاجز آگئے اور اُن کو رہائی ملی۔ (تاریخ الخلفاء ) ٭ مسلمان ہوتے ہی رسولِ خدا ۖ نے اپنی صاحبزادی حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کا نکاح اِن کے ساتھ کردیا اور جب کفارِ مکہ نے مسلمانوں کی اِیذا رسانی پر کمر باندھی تو یہ مع حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کے ہجرت کر کے ملک ِ حبش چلے گئے ۔رسولِ خدا ۖ نے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ عثمان پہلے شخص ہیں جنہوں نے بعد حضرت اِبراہیم اور حضرت لوط علیہما السلام کے مع اپنے اہلِ بیت کے ہجرت کی۔ جب رسولِ خدا ۖ ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت عثمان فی الفور حبش سے واپس ہو کر مدینہ پہنچ گئے غزوۂ بدر اِن کی موجود گی میں پیش آیا، ہاں حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ اور اُن کے ساتھیوں کی واپسی حبش سے دیر میں ہوئی، یہ غزوہ خیبر کے بعد مدینہ پہنچے۔ ٭ جب حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کی وفات ہوگئی تو رسولِ خدا ۖ نے فرمایا کہ اللہ کا حکم ہے کہ اِس کی بہن اُم کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح کردُوں پھر جب حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو آپ ۖ نے فرمایا میری اور کوئی بیٹی باقی ہوتی تو اُس کا نکاح بھی عثمان ( رضی اللہ عنہ) سے کر دیتا۔ ٭ مالی خدمتیں رسولِ ۖ کی بہت کیں اور بڑی اچھی اچھی دُعائیں رسولِ خدا ۖ کی حاصل کیں۔ اَزاں جملہ غزوہ ٔتبوک میں علاوہ اُس کے جو سامان جہاد کے لیے دیا رسولِ خدا ۖ اور آپ کے اصحاب کے لیے کھانے کا سامان بھی حاضر کیا جو کئی اُونٹوں پر لدا ہوا تھا۔ اُس وقت رسولِ خدا ۖ نے آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھا کر تین مرتبہ فرمایا کہ یا اللہ ! میں عثمان سے راضی ہوں تو بھی راضی رہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ تم بھی عثمان کے لیے دُعا کرو چنانچہ رسولِ خدا ۖ کے ساتھ سب نے دُعا مانگی۔ اَزاں جملہ ایک مرتبہ آنحضرت ۖ کے گھر چار دِن کے لیے پے دَرپے فاقے پیش آگئے